تحریک حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے اپنے 3 بیٹوں اور متعدد پوتوں کی شہادت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے ’ میں اپنے 3 بچوں اور اپنے کچھ پوتے پوتیوں کی شہادت کے اعزاز پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔میرے بچے باقی قوم کے ساتھ غزہ کی پٹی میں رہے اور وہاں سے نہیں گئے۔‘
’ہمارے تمام لوگوں اور غزہ کے رہائشیوں کے تمام خاندانوں نے اپنے بچوں کے خون کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور میں ان میں سے ایک ہوں۔ میرے خاندان کے تقریباً 60 افراد تمام فلسطینیوں کی طرح شہید ہوئے، اور ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔‘
اسماعیل ھنیہ کا کہنا ہے ’ دشمن سمجھتا ہے کہ حماس کے قائدین کے بچوں کو نشانہ بنا کر وہ قوم کی قوت ارادی کو کچل سکتا ہے۔ قابضین کا خیال ہے کہ لیڈروں کے بیٹوں کو نشانہ بنانے سے یہ ہمارے لوگوں کے عزم کو توڑ دے گا۔ ہم قابضین سے کہتے ہیں کہ یہ خون ہمیں اپنے اصولوں اور اپنی سرزمین پر قائم رہنے میں مزید ثابت قدم بنائے گا۔دشمن اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو گا، اور قلعے گر نہیں سکیں گے۔ دشمن قتل و غارت گری اور نسل کشی سے جو کچھ حاصل کرنے میں ناکام رہا، وہ مذاکرات سے بھی حاصل نہیں کر پائے گا۔
تحریک حماس کے رہنما کا کہنا ہے کہ دشمن وہم میں مبتلا ہے اگر وہ یہ سمجھتا ہے کہ اپنے بیٹوں کے مرنے سے ہم اپنی پوزیشن بدل لیں گے۔ انہوں نے کہا’ بیت المقدس کی آزادی اور مسجد اقصیٰ کے لیے میرے بچوں نے قربانی دی۔ میرے بیٹوں کا خون غزہ میں ہمارے شہید ہونے والوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے کیونکہ یہ سب میرے بیٹے ہیں۔‘
یاد رہے کہ گزشتہ بدھ کی شام اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشاطی کیمپ میں ایک گاڑی پر متعدد میزائل داغے جس میں ھنیہ کے خاندان کے ایک درجن سے زائد افراد سوار تھے۔ اس بزدلانہ اور وحشت ناک کارروائی میں اسماعیل ھنیہ کے 3 جواں سال بیٹے اور 4 پوتے شہید ہوگئے تھے، دیگر بچوں اور خواتین سمیت متعدد افراد شدید زخمی ہوگئے تھے۔