وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع نوشکی کے علاقے میں قومی شاہراہ پر بس مسافروں کے اغواء کے بعد قتل کے اندوہناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے لرزہ خیز واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
وزیراعظم نے مقتولین کے لیے فاتحہ خوانی اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ رنج کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، دہشتگردی کے عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے نوشکی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تمام تر ہمدردیاں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ قائداعظم کے پاکستان میں ایسے افسوسناک واقعہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کوئٹہ سے تفتان جانے والی مسافر بس سے 9 افراد کو اغوا کرنے کے بعد قتل کرکے لاشیں نوشکی کے پہاڑی علاقے میں پھینک دی گئی تھیں، ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق منڈی بہاء الدین سے ہے۔
پاکستان اور افغانستان سرحد سے متصل ضلع نوشکی کے ایس ایس پی اللہ بخش بلوچ کے مطابق ایک درجن سے زائد نامعلوم مسلح افراد نے کوئٹہ نوشکی تافتان کی قومی شاہراہ کو بند کرنے کے بعد گاڑیوں کو روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد 9 افراد کو ساتھ لے گئے۔
نوشکی میں نامعلوم مسلح افراد نے مسافر بس سے پنجاب کے 9 افراد کو اغواء کرنے کے بعد قتل کر دیا جبکہ فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور رکن صوبائی اسمبلی کے بھائی سمیت 5 زخمی ہوگئے ہیں۔
ڈی سی نوشکی نے بتایا کہ ایک جاں بحق شخص رکن صوبائی اسمبلی کا رشتے دارہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی نے نوشکی میں فائرنگ سے 11 افرادکے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، معصوم افراد پر حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے، دہشت گردی کے واقعات کا مقصد بلوچستان کے امن کوسبوتاژ کرنا ہے۔