نومنتخب حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد نے اپنی حکومت مخالف تحریک کا آغاز بلوچستان سے کردیا ہے۔ حکومت مخالف تحریک کے لیے 6 جماعتوں کے درمیان اتحاد طے پایا ہے جس میں پاکستان تحریکِ انصاف، پشتون خوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جماعت اسلامی، مجلسِ وحدت المسلمین اور سنی اتحاد شامل ہیں۔
تحریک کا باقاعدہ آغاز آج بلوچستان کے ضلع پشین سے کیا گیا، جہاں 6 جماعتی اتحاد کی جانب سے جلسہ عام منعقد ہوا، اور قومی اسمبلی کے اپویشن لیڈر عمر ایوب، تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت، سردار اختر مینگل، محمود خان اچکزئی سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔ اس وقت یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ یہ 6 جماعتی اتحاد کا جلسہ کامیاب رہا یا ناکام؟
جلسہ پیشن کے مشہور تاج لالا فٹ بال گراؤنڈ میں منعقد کیا گیا تھا، جہاں 10ہزار سے زائد افراد کے بیٹھنے کی گنجائش موجود ہے لیکن جلسہ گاہ میں صرف 2 سے ڈھائی ہزار لوگ ہی موجود تھے۔ مقامی صحافیوں کے مطابق جلسہ میں جتنے لوگوں کی آمد کی پیشگوئی کی جارہی تھی ان میں سے صرف 20 سے 30 فیصد لوگ ہی جلسے میں شریک ہوئے۔
دراصل جلسے میں لوگوں کے کم ہونے کی 2 بڑی وجوہات تھیں جس میں پہلی یہ کہ پشین میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کی گئی جس کے تحت ہجوم اکٹھا کرنے پر پابندی عائد تھی۔ اس کے علاؤہ گزشتہ روز سے بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور ضلع پیشن بھی موسلادھار بارشوں کی زد میں ہے۔ بارش کے باعث تاج لالا فٹ بال گراؤنڈ میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہوا تھا جسے کارکنان نے اپنی مدد آپ کے تحت جھاڑیوں اور وائپروں سے نکالا۔
اس کے علاؤہ گراونڈ میں کھڑا کیچڑ بھی کارکنان کے لیے سر درد بنا رہا، جلسے کے دوران بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا جس نے عوام کو اکٹھا ہونے نہیں دیا۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر موسم بہتر ہوتا تو گراؤنڈ میں 5 سے 6 ہزار افراد بآسانی اکھٹے ہو جاتے ایسے میں اس جلسے میں ایک کامیاب جلسہ تصور کیا جاسکتا تھا۔ تاہم موسم خراب ہونے کی وجہ سے لوگ نہ ہونے کے برابر جلسہ گاہ پہنچے تھے۔ اس جلسے کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ مکمل طور پر ناکام تھا۔