پشاور ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کون ہیں؟

پیر 15 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے قائمقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا حلف اٹھا لیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کے سینئیر جج جسٹس اعجاز انور نے قائمقام چیف جسٹس سے حلف لیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس محمد ابراہیم خان مدت ختم ہونے کے بعد گزشتہ روز سبکدوش ہوئے تھے۔ جبکہ عید کی چھیٹوں سے قبل ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد بھی کیا گیا تھا۔ ان کی مدت ختم ہونے کے بعد صدر پاکستان نے پشاور ہائیکورٹ کے سینئیر ترین جج جسٹس اشتیاق ابراہیم کو قائمقام چیف جسٹس تعینات کیا تھا۔

تعلیمی سفر

جسٹس اشتیاق ابراہیم 2 دسمبر 1969 کو پشاور میں پیدا ہوئے اور تعلیمی سفر کا آغاز بھی پشاور سے ہی کیا۔ سال 1985 میں یونیورسٹی پبلک اسکول سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور گورنمنٹ کالج پشاور میں داخلہ لیا۔ سال 1989 کو گورنمنٹ کالج سے بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد قانون کی ڈگری کے لیے خیبر لا کالج سے فارغ التحصیل ہیں۔

وکالت کا آغاز

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے 1992 میں خیبر لا کالج سے ایل ایل بی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد عملی زندگی کا آغاز وکالت سے کیا۔ کیرئیر کا آغاز 1993 میں کیا اور پشاور کی ماتحت عدالتوں میں بطور وکیل عملی زندگی کا آغاز کیا۔ 1995 میں ہائیکورٹ جبکہ 2008 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ 2016 تک بطور وکیل عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔

اشتیاق ابراہیم نے بطور سرکاری وکیل بھی خدمات انجام دی ہیں۔ وہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا اور اسپیشل پروسیکیوٹر نیب بھی رہے ہیں۔ سال 2008 سے 2010 تک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا بھی رہے ہیں۔

پشاور ہائیکورٹ میں تعیناتی

اشتیاق ابراہیم سال 2016 کو پشاور ہائیکورٹ میں بطور ایڈیشنل جج تعینات ہوئے جبکہ 2017 میں سپریم جوڈیشل کونسل نے ایک سال توسیع کر دی اور سال 2018 میں پشاور ہائیکورٹ کے مستقل جج بن گئے۔

وکلا سیاست میں سرگرم کردار

قائمقام چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم وکالت کے دوران وکلا سیاست اور بار کے سرگرم رکن تھے۔ وہ 2 بار پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری بھی رہے ہیں جبکہ سال 2013 میں پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب ہوئے تھے۔

پشاور کے سینئیر کورٹ رپورٹر عثمان دانش کے مطابق اشتیاق ابراہیم وکلا سیاست میں انتہائی سرگرم تھے اور پشاور میں وکلا کنونشن کا بھی انعقاد کیا تھا جس میں ملک بھر سے سینئیر وکلا شریک ہوئے تھے۔

عثمان دانش نے بتایا کہ جنرل مشرف دور میں عدلیہ کی آزادی کی تحریک شروع ہوئی تھی اس میں بھی اشتیاق ابراہیم نے سرگرم کردار ادا کیا تھا۔ عدلیہ کی آزادی کی تحریک میں سڑکوں پر احتجاج کیا اور تحریک کے دوران فرنٹ لائن پر تھے۔

عثمان دانش کے مطابق اشتیاق ابراہیم کریمنل کیسز کے ماہر وکلا میں شمار ہوتے تھے۔ اب بھی وکلا میں ان کا احترام ہے۔ اشتیاق ابراہیم نرم مزاج انسان ہیں اور کیسز کی سماعت کے دوران تحمل کے ساتھ وکلا کے دلائل سنتے ہیں اور پورا وقت دیتے ہیں۔

عثمان دانش نے امید ظاہر کی ہے کہ نئے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ماتحت عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp