پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیدونگ نے اپنے ایک خاص مضمون میں لکھا ہے کہ جیسا کہ دُنیا میں اس وقت مخفی تبدیلیاں تیزی سے سامنے آ رہی ہیں، بین الاقوامی تعلقات بھی گہری تبدیلیوں سے گزر رہے ہیں اور دنیا بدامنی اور تبدیلی کے دور میں داخل ہو چکی ہے، ایسے میں تمام ممالک کے لوگوں کو امن اور سلامتی کی زیادہ توقعات ہیں۔چین میں ترقی کے ساتھ سوشلزم کا مقصد ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیدونگ نے لکھا ہے کہ سدا بہار اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنر کی حیثیت سے ہم پاکستان کے ساتھ سفارتی تبادلوں اور باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے بہتر مستقبل کے لیے چین پاکستان کمیونٹی کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔
پاکستان میں چینی شہریوں کو تحفظ حاصل ہونا چاہیے
سفیر جیانگ زیدونگ نے لکھا ہے کہ ہمیں عوام کی سلامتی کو حتمی ہدف کے طور پر لینا چاہیے اور پاکستان میں چینی شہریوں کی مؤثر طریقے سے حفاظت کرنی چاہیے۔ عوام کسی بھی ملک کی بنیاد ہوتے ہیں۔
قومی سلامتی کا کام بالآخر لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرنا اور انہیں امن اور خوشی کے ساتھ رہنے اور کام کرنے کے قابل بنانا ہے۔
عوام کا تحفظ صدر شی جن پنگ کا ویژن ہے
انہوں نے لکھا کہ صدر شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیں ہمیشہ عوام کو اولیت دینی چاہیے، زندگی کو اولیت دینی چاہیے اور لوگوں کی زندگی اور سلامتی کو یقینی بنانا چاہیے۔
سفیر جیانگ زیدونگ نے مزید لکھا ہے کہ قومی سلامتی کے حوالے سے ایک جامع نقطہ نظر عوام کو بنیادی حیثیت دیتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ قومی سلامتی عوام کے لیے بہت ضروری ہے اور اس کا انحصار بھی عوام پر ہے، یہ بات واضح طور پر صدر شی جن پنگ کے عوام کے لیے گہرے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔
سفیر جیانگ زیدونگ نے لکھا کہ پاکستان میں چینی شہری پاکستان کی قومی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور پاک چین دوستانہ تعاون کو فروغ دیتے ہیں۔
26 مارچ کی دہشت گردی دل دہلا دینے والا واقعہ ہے
انہوں نے لکھا کہ ہمیں ان کی حفاظت اور ان کے تعاون کی قدر کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہبے۔ یہ بات دل دہلا دینے والی ہے کہ 26 مارچ کو ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے میں 5 چینی شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہو گئے ۔
ہم امید اور یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان اس واقعے کی تحقیقات کو تیز کرے گا، سچائی کا پتہ لگائے گا، مجرموں کو سخت سزا دے گا اور انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو تیز تر کیا جائے گا، دہشت گردی کی اس برائی کے خلاف کریک ڈاؤن کرے گا اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکے گا۔
پاکستان میں چینی اہلکاروں ، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے
چینی سفیر نے لکھا کہ امید ہے کہ پاکستان میں چینی اہلکاروں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت اور سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے ۔ امید ہے کہ چین-پاکستان ہمیشہ کی طرح اسٹریٹجک تعاون کو آگے بڑھانے اور مشترکہ مستقبل کے لیے چین-پاکستان کمیونٹی کی تعمیر و ترقی کے لیے سازگار حالات پیدا کریں گے۔
چینی سفیر نے مزید لکھا کہ ہمیں اقتصادی سلامتی کو بنیاد کے طور پر لینا چاہیے اور سی پیک کے اپ گریڈ ورژن کی تعمیر کو فروغ دینا جاری رکھنا چاہیے۔ ترقی اور سلامتی ایک پرندے کے دو پروں یا گاڑی کے دو پہیوں کی طرح ہیں۔
قومی سلامتی کو یقینی بنانا ترقی کے لیے ضروری ہے
قومی سلامتی کو یقینی بنانا ترقی کے لیے ضروری ہے اور ترقی سلامتی کی ضمانت ہے، جیسا کہ صدر شی جن پنگ نے نشاندہی کی کہ بنجر زمین پر امن کا درخت نہیں اگ سکتا اور نہ ہی جنگ کے شعلوں کے درمیان ترقی کے ثمرات برداشت کر سکتا ہے۔
چینی سفیر نے مضمون میں مزید لکھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے فریم ورک کے تحت ایک اہم دستخطی منصوبے کے طور پر سی پیک نے 10 سال قبل اپنے آغاز کے بعد سے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا ہے، جس میں 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری، 236 ہزار ملازمتیں، 510 کلومیٹر ایکسپریس وے، 8 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی اور 886 کلومیٹر کور پاور ٹرانسمیشن گرڈ شامل ہیں۔
سی پیک منصوبہ نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے
اب یہ ترقی، معاش، جدت طرازی، سبزہ زار اور کشادگی کی راہداری کی تعمیر کے نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔ 26 مارچ کے دہشت گرد حملے نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ چین اور پاکستان کے مابین عملی تعاون اور سی پیک کی تعمیر کے لیےایک محفوظ اور مستحکم ماحول انتہائی اہم ہے۔چین سی پیک تعاون کو آگے بڑھانے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ہمیں بین الاقوامی سلامتی کے فروغ کو ایک حمایت کے طور پر لینا چاہیے اور چین اور پاکستان کے درمیان انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون کو مزید آگے بڑھانا چاہیے۔
تمام ممالک کو سیکیورٹی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے
بین الاقوامی سلامتی کی افراتفری کی صورت حال، روایتی اور غیر روایتی سیکیورٹی خطرات اور دہشت گرد حملوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر تمام ممالک کو مختلف سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر شی جن پنگ نے انسانیت کے مستقبل اور دنیا کی ترقی کے تاریخی رجحان کے بارے میں اپنے گہرے ادراک کے ساتھ صحیح وقت پر گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو کی تجویز پیش کی ہے۔ ۔
چین اور پاکستان سلامتی کے مفادات میں قریبی طور پر جڑے ہوئے ہیں
انہوں نے لکھا کہ پہاڑوں اور دریاؤں میں گھرے چین اور پاکستان سلامتی کے مفادات میں قریبی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ ہم گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو پر مشترکہ طور پر عمل درآمد اور ایک پرامن اور محفوظ وطن کی تعمیر میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
مزید برآں، 26 مارچ کے دہشت گردانہ حملے نے یہ بھی ظاہر کیا کہ کس طرح تشدد اور دہشت گردی انسانی تہذیب کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔ ہمیں ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔
چین پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون کو مزید مستحکم کرنے، ہائی پریشر اور سخت آپریشن کے لیے تیار ہے تاکہ بڑے پیمانے پر پھیلی ہوئی دہشت گردی کا فیصلہ کن طور پر مقابلہ کیا جاسکے، دونوں ممالک کے عوام کی زندگیوں اور مفادات کا مؤثر طریقے سے تحفظ کیا جاسکے اور علاقائی امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شفافیت اور انصاف کو مشترکہ طور پر برقرار رکھا جاسکے۔
اتحاد طاقت ہے اور یکجہتی فتح کے لیے ناگزیر ہے
انہوں نے لکھا کہ اتحاد طاقت ہے اور یکجہتی فتح کے لیے ناگزیر ہے. آج کی دنیا میں جہاں ایک صدی میں نظر نہ آنے والی تبدیلیاں تیزی سے سامنے آ رہی ہیں، چین اور پاکستان کے تعلقات کی اہمیت اور بھی نمایاں ہو جاتی ہے۔ اپنے دوطرفہ تعلقات کے نئے مرحلے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہم صدر شی جن پنگ اور پاکستان کے قومی رہنماؤں کے درمیان اہم اتفاق رائے کی رہنمائی پر قائم رہیں گے۔
عالمی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں گے
اپنی روایتی دوستی کو آگے بڑھائیں گے، مختلف شعبوں میں تبادلوں اور تعاون کو مضبوط بنائیں گے، مشترکہ طور پر سی پیک کے جدید ورژن کی تعمیر کریں گے۔ عالمی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں گے۔