پشاور موٹر وے ایم ون کے ساتھ سیلاب متاثرین کے کیمپ کورونا کے رہائشی زار علی خان نے کہا ہے کہ ہمارا دارمدار فصلوں اور سبزیوں پر ہے۔ جو اس وقت مکمل زیر اب آ گئی ہیں۔
زار علی خان نے حالیہ بارشوں کے بعد سیلابی پانی گاؤں میں داخل ہونے کے بعد اپنے خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
زار علی خان کا کہنا ہے کہ دریائے کابل کے ساتھ واقع دیہات سیلابی ریلے سے بری طرح متاثر ہیں اور گھر بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ’ ہمارے لیے سب سے پریشان کن بات فصلوں اور سبزیوں میں سیلابی پانی کا داخل ہونا ہے کیوں کہ اس سے یہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
زار علی نے بتایا باڑہ نالے کا سیلابی ریلہ ان کے علاقے میں داخل ہو گیا ہے۔ جس سے پورا گاؤں متاثر ہوا ہے۔ ’ ہم نے رات کو ہی تمام سامان چھتوں پر رکھا اور خواتین اور بچوں کو رشتہ داروں کے ہاں منتقل کر دیا ہے اور صرف مردحضرات نگرانی کے لیے اپنے علاقوں میں موجود ہیں ۔
زار علی نے بتایا کہ کیمپ کورونا اور دیگر ملحقہ دیہات میں گندم اور دیگر فصلوں اور سبزیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ بنڈی، ٹنڈے، ٹماٹر اور دیگر سبزیوں کے کھیت مکمل زیر اب ہیں اور پانی کی نکاسی کا کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے۔
چارسدہ اور نوشہرہ میں دریاؤں کے کنارے آبادی اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور مقامی لوگ محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔
متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ، سڑکیں بدستور بند
خیبر پختونخوا میں بارشوں سے متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور بحالی کا کام جلد شروع کرنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ بند سڑکوں کو کھولنے کے لیے بھی کام جاری ہے۔
پاکستان ڈزآسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے ) خیبر پختونخوا کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ جبکہ کوہاٹ، چارسدہ، نوشہرہ اور دیگر اضلاع میں بارشوں سے شدید نقصانات ہوئے ہیں۔
چترال میں بارشوں سے سب سے زیادہ نقصانات رپورٹ ہوئے ہیں اور سڑکیں تاحال بند ہیں۔ چترال پشاور روڈ بند ہے جبکہ رابطہ سڑکیں بھی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے متعدد مقامات پر بند ہیں۔
مجموعی طور پر صوبے میں کیا صورت حال ہے اس ویڈیو رپورٹ میں جانیے۔