کراچی سے فیصل آباد آنے والی ملت ایکسپریس کی خاتون مسافر مریم بی بی کی موت کے معاملے پر بننے والی 4 رکنی انکوائری کمیٹی اس پر تحقیقات کر رہی ہے، ریلوے ذرائع کے مطابق ابھی تک جو شواہد انکوائری کمیٹی کے پاس پہنچے ہیں اس میں مسافر خاتون مریم بی بی جس ڈبے میں سوار ہوئی تھیں اس نے ڈبے میں ادھم مچا رکھا تھا ،کبھی وہ جھومتی تھی تو کبھی ڈبے میں مسافروں کے سامان کے ساتھ چھیٹر چھاڑ کرتی رہیں۔
ریلوے ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے ہمیں کئی ویڈیوز موصول ہوگئی ہیں جو جلد منظر عام پر لائی جائیں گی ،8 اپریل کو خاتون کے چلتی ٹرین سے کودنے کی رپورٹ کی گئی تھی، جس کے مطابق صبح ساڑھے 6 بجے چنی گوٹھ کے مقام پر خاتون مریم بی بی ٹرین کی کھڑکی سے کود گئی، خاتون موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی تھی۔ ریلوے ذرائع نے دعوی کیا کہ خاتون کے چھلانگ لگانے کی ویڈیو بھی ان کے پاس موجود ہے۔
مزید پڑھیں
ریلوے ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعہ 7 اپریل کا ہے جب خاتون نے مسافروں سے بدتمیزی شروع کی تو مسافروں کی جانب سے ٹرین کے عملے کو شکایت کی گئی کہ ایک خاتون ڈبے میں سب کو تنگ کر رہی ہے، جب ریلوے پولیس کے اہلکار میرحسن اس ڈبے میں پہنچے اور کہا کہ آپ کے پاس ٹکٹ نہیں ہے آپ سیٹ سے اٹھ جائیں اور جن کے پاس ٹکٹ ہے ان کو بیٹھنے دیں، لیکن بار بار دراخوست کرنے کے باوجود مریم بی بی نہ مانی۔
جب بات تلخ کلامی تک پہنچی تو مسافر خاتون مریم بی بی نے پولیس اہلکار پر تھوک دیا جس پر پولیس اہلکار نے اس پر تشدد کرنا شروع کر دیا۔
واضع رہے 7 اپریل کی رات کوٹری اور حیدرآباد کے درمیان ملت ایکسپریس ٹرین میں پولیس اہلکار کے خاتون مسافر پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
مریم بی بی کا دماغی توازن درست تھا ؟
وی نیوز سے مسافر مریم بی بی کے اہلخانہ نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مریم بی بی کا دماغی توازن بالکل درست تھا، وہ پہلی بار ٹرین میں سفر نہیں کر رہی تھی، وہ پہلے بھی متعدد بار ٹرین کے ذریعے گھر آئی ہیں، لیکن اب کی بار ریلوے پولیس اہکار نے معمولی سے بات پر مارا، پیٹا اور پھر قتل کر دیا۔
’تشدد کرنے والا پولیس اہکار مریم بی بی کو یہ بھی کہتا رہا کہ آپ یہاں سے اٹھیں اور کیٹن والے کیبن میں چلیں، اہلخانہ کا دعوی ہے کہ تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کے ساتھ ریلوے انتظامیہ کے لوگ وہاں پر موجود تھے۔‘
پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ایف آئی آر
ملت ایکسپریس سے مبینہ طور پر گر کر جاں بحق ہونے والی خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق خاتون کی موت حادثاتی ہے، خاتون کے جسم پر زخموں کے 5 نشانات پائے گئے ہیں۔پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاتون کی موت ہڈیاں ٹوٹنے اور زیادہ خون بہہ جانے سے ہوئی ہے۔
دوسری جانب کئی روز بعد واقعے کا مقدمہ بہاولپور کے تھانہ چنی گوٹھ میں مرحومہ کے بھائی کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے جس میں ریلوے پولیس کانسٹیبل میر حسن اور 2 نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ریلوے پولیس اہلکار مریم کوبری نظرسےدیکھ رہا تھا، چھیڑ خانی سے منع کرنے پرپولیس اہلکار نے تشدد کیا، ملزمان نے پیسے اور زیورات چھین کر مریم بی بی کو چلتی ٹرین سے دھکا دے دیا۔
مریم بی بی کے اہل محلہ کا مؤقف کیا ہے؟
ملت ایکسپریس سے مبینہ طور پر گر کر جاں بحق ہونے والی مریم بی بی کے اہل محلہ کا کہنا ہے کہ مریم بی بی گزشتہ 10 برس سے قیوم آباد سی ایریا میں رہائشی پذیر تھی، مریم انتہائی ملنسار تھی ، ریلوے پولیس نے ذہنی توازن کی غلط بات کی ہے۔
مریم بی بی کے اہل محلہ کا کہنا ہے کہ مریم بی بی ہم سے سودا منگوایا کرتی تھیں، جو پیسے بچتے وہ ہمیں دیا کرتی تھیں، ٹی وی پر تشدد کی وڈیو دیکھی، دیکھ کر افسوس ہوا، اہل علاقہ نے ریلوے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ مریم کے اہل خانہ کو انصاف دیں۔