’ایکس‘ پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے، وزارت داخلہ کی رپورٹ

بدھ 17 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق ایکس (پرانا ٹوئٹر) پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے، لہذا اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی جاتی ہے کہ درخواست گزار کا کوئی بنیادی حق سلب نہیں ہوا، درخواست کو ابتدائی مراحل میں ہی خارج کیا جائے۔

وزارت داخلہ نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس کی بندش کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر رپورٹ جمع کرادی، جس میں لکھا گیا کہ ایکس کی بندش کیخلاف درخواست قانون و حقائق کے منافی ہے، اور یہ قابل سماعت ہی نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے، ایکس کی جانب سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی، حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا۔

رپورٹ میں لکھا گیا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایکس سے چیف جسٹس کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس کو بین کرنے کی درخواست کی، ایکس حکام نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نظر انداز کیا، اور جواب تک نہیں دیا۔

’ایکس حکام کا عدم تعاون ایکس کے خلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کا جواز ہے، حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی اور راستہ موجود نہیں‘۔

وزارت داخلہ نے لکھاکہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے درخواست پر وزارت داخلہ نے 17 فروری 2024 کو ایکس کی بندش کے احکامات جاری کیے، ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا۔

’شدت پسندانہ نظریات اور جھوٹی معلومات کی ترسیل کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، چند شر پسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو نقصان پہنچانے، عدم استحکام کو فروغ دینے کے لیے ایکس کو بطور آلہ استعمال کیا جا رہا ہے‘۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایکس کی بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے یا معلومات تک رسائی پر قدغن لگانا نہیں ہے، ایکس پر بندش کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا قانون کے مطابق ذمہ دارانہ استعمال ہے۔ وزارت داخلہ پاکستان کے شہریوں کی محافظ اور قومی استحکام کی ذمہ دار ہے۔

’اس سے قبل حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر بھی بین لگایا گیا تھا، ٹک ٹاک کی جانب سے پاکستانی قانون کی پاسداری کے معاہدے پر دستخط کے بعد بین کو ختم کردیا گیا تھا، ایکس کی بندش آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف وزری نہیں ہے‘۔

وزارت داخلہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر دنیا بھر میں مختلف ممالک کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاتی ہے، ایکس کی بندش کے خلاف درخواست کو خارج کردیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp