بہاولنگر میں فوج اور پولیس اہلکاروں کے درمیان پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ کی نئی اور تمام تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
مزید پڑھیں
ایک حکومتی رپورٹ کے مطابق، پولیس اور فوج کے مابین ناخوشگوار واقعہ بہاولنگر کے تھانہ منڈی مدرسہ کی حدود میں پیش آیا۔ 6 اپریل کو ایک 20 سالہ نوجوان رفاقت اور ایک پولیس ٹاؤٹ (سویلین سورس) کے درمیان کسی بات پر شدید تلخ کلامی ہوئی، اس ٹاؤٹ نے تھانہ کے اے ایس آئی کو رفاقت کے خلاف بھڑکایا جس پر اے ایس آئی نے رفاقت کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔
اے ایس آئی رفاقت سے رشوت طلب کررہا تھا
رپورٹ کے مطابق، رفاقت نے ایک سال قبل بغیر لائسنس شاٹ گن کے ساتھ فیس بک پر اپنی تصویر اپلوڈ کی تھی جس کو بنیاد بنا کر اے ایس آئی اسے دھمکا رہا تھا، ٹاؤٹ کے ساتھ تلخ کلامی کے بعد اے ایس آئی نے پھر سے غیرقانونی شاٹ گن کی بازیابی کا مطالبہ کیا یا پھر اس کے بدلے ایک لاکھ روپے رشوت کا تقاضا کیا۔ 7 اپریل کو رفاقت نے اے ایس آئی اور پولیس ٹاؤٹ کو اپنے گھر پر کھانے پر بلایا اور یقین دہانی کرائی کہ وہ ایک دن میں مطلوبہ رقم کا بندوبست کردے گا۔ اگلے روز اے ایس آئی سادہ کپڑوں میں ملبوس اپنے 2 کارندوں کے ہمراہ رفاقت کے گھر پہنچ گیا اور رقم کا مطالبہ کیا مگر رفاقت رقم کا بندوبست نہ کرسکا جس پر اے ایس آئی برہم ہو گیا اور تمام گھر والوں کو گالم گلوچ شروع کردی۔
اس وقت رفاقت کے علاوہ اس کے 5 بھائی بھی گھر پر موجود تھے، جن میں سے 2 فوجی تھے۔ انہوں نے اے ایس آئی کو گالم گلوچ سے روکا، لیکن منع نہ ہونے پر انہوں نے اے ایس آئی کو کمرے میں زبر دستی بٹھا کر 15 پر اطلاع دی کہ اے ایس آئی ان سے رشوت طلب کرنے گھر آیا ہے، اس کو آکر لے جائیں اور تادیبی کارروائی کریں۔
ایس ایچ او نے خواتین کی بے حرمتی کی اور گھر والوں پر تشدد کیا
اطلاع ملنے پر تھانے کا ایس ایچ او 5 جوان ساتھ لیکر رفاقت کے گھر پہنچ گیا اور دروازے پر کھڑی رفاقت کی ماں اور بوڑھے باپ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر کی خواتین کی بے حرمتی کی، جس کے بعد رفاقت کے بھائیوں اور پولیس جوانوں کے مابین ہاتھا پائی شروع ہوگئی۔ رفاقت اور اس کے بھائیوں نے پولیس والوں پر قابو پا کر انہیں کمرے میں بند کر دیا اور پولیس کی خواتین کے ساتھ بدتمیزی اور گھر والوں پر تشدد کی ویڈیو بھی وائرل کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس ایچ او کو تھوڑی دیر بعد چھوڑ دیا گیا، جس کے بعد اس نے ارد گرد کے تھانوں سے 50 سے 60 اہلکاروں پر مشتمل پولیس کی نفری اکٹھی کر کے رفاقت کے گھر پر پھر سے دھاوا بول دیا اور تمام گھر والوں کو بدترین، بیہمانہ اور اخلاق سوز تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث رفاقت کے دونوں فوجی بھائی اور اس کی 2 بہنیں بے ہوش ہوگئیں، ایس ایچ او دونوں فوجیوں کو اپنے ساتھ تھانے لے گیا اور وہاں انہیں مزید تشدد کا نشانہ بنایا۔ رفاقت کے بھائیوں کو ایک سے دوسرے تھانے میں منتقل کیا جاتا رہا اور اس دوران ان پر کسی قسم کی ایف آئی آر نہیں کا ٹی گئی۔
پولیس تشدد سے فوجی بھائی تھانے میں بے ہوش پڑے تھے
اسی اثنا میں انٹیلیجنس کے کارندوں کی اطلاع پرآر پی او اور ڈی پی او کو مطلع کیا گیا، جنہوں نے انٹیلیجنس کارندوں کے ساتھ مل کر تھانے کے واش روم سے دونوں فوجیوں، جو کہ بدترین تشدد سے بے ہوش تھے، کو بازیاب کرایا۔ آر پی او کی ہدایت پر تشدد میں ملوث عملے پر ایف آئی آر درج کرکے انہیں لاک اپ میں بند کردیا گیا۔ دوسری جانب، فوج کے بریگیڈ کمانڈر نے اسپتال جاکر جب فوجی جوانوں سے ملاقات کی تو انہیں پولیس کے سنگین تشدد اور اخلاق سوز رویے کا اندازہ ہوا، اس دوران پولیس کا اسپتال انتظامیہ کو دباؤ میں لاکر میڈیکل رپورٹ پر اثر انداز ہونے کا بھی انکشاف ہوا۔ بریگیڈ کمانڈر اسپتال سے رفاقت کے گھر گئے اور اس کے بوڑھے باپ کو تسلی دی کہ پولیس کے اعلیٰ افسران کی ہدایات پر تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور وہ حوالات میں قید ہیں۔
جب بریگیڈ کمانڈر فوجی جوانوں کے ہمراہ تھانے گئے
رفاقت کے والد نے بریگیڈ کمانڈر کو بتایا کہ پولیس انہیں مسلسل دھمکا رہی ہے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہی ہے۔ بریگیڈ کمانڈر ان کی تسلی کے لیے انہیں اپنے ساتھ تھانے لے گئے۔ یہ عید کا دن تھا، جب بریگیڈ کمانڈر اور کمانڈنگ افسر تھانے کے گیٹ سے داخل ہونے لگے تو رفاقت کے باپ نے ملزمان کو لاک اپ سے باہر لان میں بیٹھے مٹھائیاں کھاتے ہوئے پایا۔ پولیس اہلکاروں نے فوج کے جوانوں کو جب گیٹ سے اندر آتے دیکھا تو گیٹ بند کردیا اور دھکم پیل کی تاکہ وہ حوالات سے باہر بیٹھے ملزمان کو نہ دیکھ لیں۔ جب فوج کے جوانوں نے اپنے کمانڈنگ افسر اور بریگیڈ کمانڈر کو دھکے کھاتے دیکھا تو ان کی برداشت سے باہر ہو گیا اور پھر انہوں نے پولیس پر ہلہ بول دیا۔
معاملہ خوش اسلوبی سے طے پاگیا
تاہم فوج کی اور پولیس کی اعلی کمان کی بروقت مداخلت سے معاملے کو بروقت خوش اسلوبی سے طے کر لیا گیا اور جوائنٹ انویسٹیگیشن کے احکامات بھی جاری کیے گئے۔ اس پورے واقعہ کے دوران فوج کی اعلیٰ کمان نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا اور فوجی جوانوں پر پولیس کے بیہمانہ تشدد، خواتین کی بے حرمتی اور فوجی افسران سے تھانے کے گیٹ پر ناروا سلوک، جو کہ واقعہ کا سبب بنا، کو سوشل میڈیا پر نہ آنے دیا تا کہ مسئلہ کو مزید نہ الجھایا جائے اور خوش اسلوبی سے طے کیا جا سکے۔
2 اداروں میں دراڑ ڈالںے کی کوشش کی گئی
اگرچہ اس واقعہ سے یہ تاثر ابھرا کہ فوج نے زیادتی کی ہے لیکن فوج کی معاملہ فہمی کو سوشل میڈیا پر حاوی مفاد پرست، اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور ریاست دشمن ٹولے نے فوج کے خلاف چارج شیٹ کے طور پر پیش کیا اور دونوں اداروں کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کی۔ علاوہ ازیں، کچھ ناسمجھ پولیس اہلکار مذموم پروپیگنڈے کا شکار ہوئے اور انہوں نے اپنی بےچینی کا اظہار مختلف طریقوں سے کیا، حالانکہ ان کے اس عمل کی بنیادی وجہ اس واقعے کا سبب بننے والے عوامل سے لاعلمی ہے۔
آئی جی پنجاب پولیس کی اعلیٰ ظرفی اور معاملہ فہمی بھی قابل تحسین ہے جہنوں نے واقعہ کی سنگینی کا فوراً ادراک کیا اور یقین دہانی کرائی کہ واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی اور تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ ملک سے دہشتگردی کا ناسور جڑ سے اکھاڑنے کے لیے فوج اور پولیس کا تعاون ہمیشہ سے مثالی رہا ہے اور رہے گا، ایک آدھ واقعہ کو مثال بناکر دونوں فورسز میں دراڑ ڈالنے کی مفاد پرست ٹولے کی کوششیں ہر گز کامیاب نہیں ہوں گی۔