اگر آپ مدینہ منورہ میں ہوں اور قباء مسجد کی طرف پیدل خراماں خراماں جاتے تو راستے میں آپ کو اسماعیل چچا فرش پر بیٹھے، ریڈ ٹی، گرین ٹی، کھجور وقہوہ ضرور پیش کرتے اور یقیناً آپ اُس راستے سے، جسے اَب (جادۂ قباء) کا نام دیا گیا ہے، جہاں سے ہر ہفتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چل کر مسجدِ قباء جایا کرتے تھے، اس راستے پر چل کر چچا اسماعیل کی مہمان نوازی سے محظوظ ہوتے تو ضرور اپنے اندر ایک فرحت محسوس کرتے، مگر اب یہ ممکن نہیں، کیونکہ چچا اسماعیل بروز منگل 7 شوال 1445 بموافق 16 اپریل 2024 کو راہئ عدم ہو چکے ہیں۔
چچا اسماعیل کون تھے؟
چچا اسماعیل کا مکمل نام (اسماعیل الزعیم) تھا، اہلِ مدینہ انہیں (ابو سباع) کے نام سے بھی یاد کیا کرتے تھے، ان کی حقیقی نسبت اور پیدائش شام کے شہر (حماہ) کی ہے، انہوں نے سنہ 1403 ہجری بموافق 1982 کو وہاں سے ہجرت کی اور مدینہ منورہ آگئے۔
مدینہ منورہ آ کر انہوں نے اپنے آخری دن تک اہلِ مدینہ اور مسجدِ نبوی کے زائرین کی مسلسل 42 سال تک خدمت کی، اکثر سعودی عرب کے سوشل میڈیا پر ان کا تذکرۂ خیر چلتا رہتا تھا، لوگوں نے خیر کے کام میں انہیں ضرب المثل بنا رکھا تھا۔
مقامی میڈیا اور لوگ چچا اسماعیل سے سوال جواب کرتے تو محبت کے انداز میں جواب دیتے، اپنے بارے میں بتاتے کہ قہوہ بانٹنے کا کام روزانہ کی بنیادوں پر کرتا ہوں، پہلے وہ لوگوں کی مہمان نوازی اپنے گھر سے کیا کرتے تھے، پھر ان کی دوسری جگہ مسجد نبوی کے باب السلام کی طرف تھی۔
آخر میں انہوں نے جادۂ قباء کو اپنا مستقل ٹھکانا بنا لیا تھا وہ سوموار اور جمعرات کو چائے اور کھجور بانٹنے کا عمل حرمِ نبوی میں کرتے، جبکہ بقایا ایام وہ زائرین کی خدمت قباء کے مقام پر کرتے اور کہتے کہ زندگی کے خوبصورت ترین لمحات ان کے وہ ہیں جن میں وہ لوگوں کے ساتھ خیر کا کام کرتے ہیں، وہ بتاتے ہیں کہ ایک دن میں 56 چائے کے کیٹل بناتے اور لوگوں میں بانٹتے۔
کارِ خیر کے لیے چچا اسماعیل کا معمول کیا تھا؟
دمشق سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ (محمد وائل) نے اپنی فیس بک پوسٹ پر تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ 1420 ہجری میں وہ بغرضِ زیارت مدینہ منورہ آئے، تو کسی دوست کے اصرار پر سب سے پہلے سیدھا ائیرپورٹ سے چچا اسماعیل سے جا کر ملے۔
چچا اسماعیل نے خوب مہمان نوازی کی اور قسماً انہیں کہا کہ جب تک آپ مدینہ منورہ میں ہیں آپ میرے گھر میں قیام کریں گے، انہوں نے یہ پیش کش قبول کی تو 20 دن کے قیام کا حال احوال بتاتے ہوئے لکھتے ہیں کہ چچا اسماعیل چائے کے 40 سے اوپر کیٹل نمازِ ظہر کے بعد بنانا شروع کرتے، ان میں پودینہ، الائچی ودیگر چیزیں ڈالتے، عصر کے بعد ہم مسجد نبوی کی طرف جاتے اور خوخۂ ابو بکر الصدیق کے پاس بیٹھ کر لوگوں کے درمیان بانٹنا شروع کرتے، اسماعیل چچا کہتے کہ ’ جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زائرین کی خدمت نہیں کرتا، میرے دل کو سکون نہیں ملتا‘۔
افسوس کہ اسماعیل چچا اب اس دنیا میں نہیں رہے، لوگوں کا ان سے محبت کا یہ عالم ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کے کارِ خیر کا تذکرۂ خیر ہو رہا ہے، اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، ان کا اہلِ مدینہ و زائرینِ مدینہ کے لیے جذبۂ خدمت واقعتاً لوگوں کے لیے مشعلِ راہ رہے گا۔