امریکا میں فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے الزائمر امراض کے علاج کے لیے ایک دوا lecanemab کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
الزائمر ایسا مرض ہے جس کا ابھی کوئی مؤثر علاج موجود نہیں اور یہ آہستہ آہستہ مریض کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔
مگر دماغی تنزلی کا باعث بننے والی اس بیماری کے خلاف ایک نئی دوا کے کلینیکل ٹرائل کے نتائج کافی حوصلہ افزا رہے تھے جس کے بعد ایف ڈی اے کی جانب سے اس کے استعمال کی منظوری دی گئی۔
ایک نئی دوا الزائمر امراض کے علاج کیلئے مؤثر دریافت
جاپانی کمپنی Eisai اور امریکی کمپنی Biogen نے ملکر اس دوا کو تیار کیا ہے۔
نومبر 2022 میں اس دوا کے کلینیکل ٹرائل کے نتائج جاری کیے گئے تھے جن میں بتایا گیا تھا کہ بیماری کے ابتدائی مرحلے میں دوا کے استعمال سے دماغی تنزلی رفتار سست ہوجاتی ہے۔
ٹرائل کے نتائج سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ الزائمر امراض کا علاج ممکن ہوسکے گا۔
امریکا میں اس دوا کے سالانہ علاج کی قیمت 26 ہزار 500 ڈالرز رکھی گئی ہے اور اسے Leqembi کے نام سے فروخت کیا جائے گا۔
ایف ڈی اے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ الزائمر امراض مریضوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کرتے ہیں، اس نئی دوا سے علامات کی بجائے براہ راست بیماری کو ہی ہدف بنایا جائے گا۔
اس دوا کےکلینیکل ٹرائل کے نتائج جرنل نیو انگلینڈ آف جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئے۔
اس ٹرائل میں18 سو کے قریب مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ 18 ماہ تک دوا کے استعمال سے مریضوں کی دماغی تنزلی کی رفتار میں 27 فیصد تک کمی آئی، جسے ماہرین نے اہم قرار دیا۔
محققین کے مطابق یہ پہلی دوا ہے جو الزائمر کے امراض کے لیے حقیقی علاج ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کلینیکل فوائد کسی حد تک محدود ہیں مگر توقع ہے کہ وقت کے ساتھ یہ زیادہ نمایاں ہوجائیں گے۔
lecanemab نامی دوا ایک مونوکلونل اینٹی باڈی دوا ہے جو الزائمر کا باعث بننے والے پروٹین amyloid کو ہدف بناتی ہے۔
یہ ابھی تک واضح نہیں کہ اس پروٹین کی کتنی مقدار الزائمر امراض کے پھیلاؤ کا باعث بنتی ہے مگر اس بیماری کی موروثی اقسام سے متاثر مریضوں کے لیے یہ دوا مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔