پشتون قبائل اپنے جرگوں کی وجہ سے مشہور سمجھے جاتے ہیں اور ان جرگوں میں کسی فرد کا سوشل بائیکاٹ کرنے کو سب سے بڑی سزا سمجھا جاتا ہے، قبائل میں تو جرگہ کو ہی قانونی حیثیت حاصل ہوتی ہے لیکن قوانین کی موجودگی میں شہروں میں جرگہ کس طرح کام کرے گا یہ چند روز میں واضح ہوجائے گا۔
مزید پڑھیں
ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
کراچی میں گزشتہ ایک ماہ میں 2 ایسے واقعات ہوئے جن میں پشتون قبیلہ محسود کے نوجوان ملوث پائے گئے جس کے بعد منگھوپیر کی سیاسی شخصیت مفتی خالد نے اپنے 4 دوستوں کے ہمراہ یہ فیصلہ کیا کہ ایک جرگہ منعقد کیا جائے اور کم سے کم منگھوپیر کی حد تک محسود قبیلے کو ان جرائم سے دور رکھنے کی کوشش کی جائے۔
جرگہ کے قیام کا مقصد خود احتسابی اور اصلاح ہے
جرگہ کے اہم عہدیدار مفتی خالد محسود نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ عید سے قبل کراچی کے علاقے منگھوپیر میں ڈکیتیوں اور منشیات فروشی سے متعلق جرگہ یا مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں کراچی میں موجود محسود قبیلے کے مشران شریک ہوئے، ان کا کہنا ہے کہ اس جرگہ کا مقصد یہ تھا کہ کم سے کم ان جرائم کے خلاف اپنی خود احتسابی کر لیں اور جرگہ کی توسط سے اصلاح کر لیں۔
مفتی خالد کا کہنا تھا کہ اس جرگے میں طے پایا ہے کہ محسود قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوان شہر میں جرائم یا منشیات فروشی میں پائے گئے تو قبیلے کی تجاویز کے مطابق ان کی غمی یا خوشی میں شرکت نہیں کی جائے گی۔
جرائم پیشہ عناصر کو محسود قبیلے کے قبرستان میں دفنانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی
ان کا کہنا ہے کہ ایسے جرائم پیشہ عناصر کو محسود قبیلے کے قبرستان میں دفنانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی، ان کا مزید کہنا تھا کہ جرگے میں طے پایا ہے کہ ایسے فرد کے پیچھے اس کا خاندان بھی کھڑا نہیں ہوگا، تھانے جائے گا نہ ہی اس کے مقدمے میں اس کی مدد کی جائے گی۔
جرگہ ایک مرکزی کمیٹی بنائے گا
مفتی خالد کے مطابق اول تو ہم ایک مرکزی کمیٹی بنا رہے ہیں دوم یہ کہ نشاندہی کی جائے گی کہ آیا محسود قبیلے کے نوجوان جرائم میں ملوث ہیں؟ ذیلی کمیٹی ان سے رابطہ کرے گی تا کہ وہ راہ راست پر آسکیں ورنہ یہ معاملہ مرکزی کمیٹی کے پاس چلا جائے گا اور پھر وہ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ پورے قبیلے پر لاگو ہوگا۔
مفتی خالد نے وی نیوز کو مزید بتایا کہ منگھوپیر میں اکثریت محسود قبیلے کی ہے اور کراچی میں سب سے زیادہ محسود قبیلہ آباد ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب ایک 2 کیسز ایسے سامنے آئے کہ جہاں محسود قبیلے کے جوان پائے گئے تو یہ قدم اٹھانا ناگزیر تھا۔
جرگہ مکمل طور پر فعال نہیں
جرگہ کے اہم عہدیدار مفتی خالد کے مطابق اس وقت یہ جرگہ مکمل طور پر فعال نہیں، ایک آدھ دن میں 12 رکنی کمیٹی بن جائے گی جس کے بعد وہ ان تجاویز پر غور کرے گی کہ آیا یہ قابل عمل ہیں بھی یا نہیں، اس کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا جس میں اعلان کر دیا جائے گا۔
جرگہ سسٹم کو پورے کراچی میں پھیلایا جائے گا
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ فی الحال ہم نے یہ کام منگھوپیر سطح پر شروع کیا ہے اور کراچی کے دیگر علاقوں سے محسود قبیلہ کے مشران ہم سے رابطے میں ہیں اور پورے شہر کے لیے یہ سلسلہ شروع کرنے کی تجویز ہے لیکن ان کہنا ہے کہ ہم نے انہیں جواب دیا ہے کہ اگر ہم کامیاب ہو گئے تو اسے پورے شہر میں پھیلا دیں گے لیکن اس وقت منگھوپیر سے اس کام کا آغاز کرنا ہی عقل مندی ہوگی۔