انڈونیشیا میں 22 سال بعد آتش فشاں پھٹ گیا، 11ہزار افراد کا انخلا، سونامی کی وارننگ جاری

جمعرات 18 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انڈونیشیا میں گزشتہ 2 روز کے دوران آتش فشاں پھٹنے کے بعد 11 ہزار سے زیادہ افراد کو روانگ آتش فشاں کے قریب آباد زمین خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ جمعرات کو لاوا سمندر میں گرنے سے سونامی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

شمالی سولاویسی صوبے میں واقع ماؤنٹ روانگ میں سب سے پہلے منگل کی رات 9 بج کر 45 منٹ پر دھماکہ ہوا جس کے بعد اگلے روز 4 آتش فشاں دھماکے ہوئے جس کے بعد آتش فشاں کے ادارے نے عوام الناس کو زیادہ چوکنا رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

آتش فشاں الرٹ ایجنسی نے دھماکوں سے بننے والے گڑھے کے ارد گرد لاوے کے اخراج کو 4 کلومیٹر سے بڑھا کر 6 کلومیٹر کر دیا ہے۔

ابتدائی طور پر 800 سے زیادہ افراد کو روانگ سے نکال کر تاگولینڈنگ جزیرے پر منتقل کیا گیا تھا جو مناڈو سے 100 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

تاہم، حکام نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ وسیع زون کی وجہ سے مزید لوگوں کو نکالنے اور مناڈو لے جانے کی ضرورت ہوگی۔

ڈیزاسٹر ایجنسی کے ڈیزاسٹر ڈیٹا، کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن سینٹر کے سربراہ عبدالمہری کا کہنا ہے کہ کم از کم 11 ہزار 615 رہائشی جو خطرے والے علاقے میں موجود ہیں انہیں محفوظ مقام پر منتقل ہونا ہوگا۔

حکام کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ آتش فشاں کا ایک حصہ سمندر میں گر سکتا ہے جس کے نتیجے میں سونامی آ سکتا ہے جیسا کہ 1871 میں ہوا تھا۔

اس سے قبل انڈونیشیا کی جیولوجیکل ایجنسی کے سربراہ محمد فافید نے کہا تھا کہ روانگ کے ابتدائی آتش فشاں پھٹنے سے راکھ کا ایک ستون 2 کلومیٹر دور آسمان کی جانب بلند ہوا ہے جبکہ دوسرا دھماکہ ڈھائی کلومیٹر تک پھیل گیا۔

آتش فشاں ایجنسی کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں 2 زلزلوں کے بعد روانگ میں آتش فشاں کی سرگرمی میں اضافہ ہوا ہے۔

انڈونیشیا ’ رنگ آف فائرٔ‘ ٹیکٹونک فالٹ لائنوں کے ساتھ واقع ہے ، جس میں 120 فعال آتش فشاں ہیں۔

سنہ 2018 میں انک کراکاٹوا آتش فشاں پھٹنے سے سماٹرا اور جاوا کے ساحلوں پر سونامی آیا تھا جس کے نتیجے میں پہاڑ کے کچھ حصے سمندر میں گر گئے تھے جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

انٹارکٹیکا آتش فشاں روزانہ 6 ہزار ڈالر مالیت کے سونے کی دھول اگلتا ہے، ماہرین

ادھر نیویارک پوسٹ نے آئی ایف ایل سائنس کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ماہرین نے انٹارکٹیکا کے 138 فعال آتش فشاں میں سے ایک ماؤنٹ ایریبس سے خارج ہونے والی گیس کے پاکٹس میں تقریباً 80 گرام کرسٹلائزڈ سونا پایا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹارکٹیکا آتش فشاں 2 فعال آتش فشاں میں سے ایک ہے جو سونے کی دھول اگلتا ہے، جس کی قیمت روزانہ 6،000 امریکی ڈالر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پر مزید تحقیقات کرنا مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ پہاڑ آسانی سے قابل رسائی نہیں ہے۔

نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) ارتھ آبزرویٹری کی رپورٹ کے مطابق ایریبس کے جنوبی ترین لاوا اسپیور سے 621 میل کے فاصلے تک قیمتی دھات کی دھول کا پتہ چلا ہے، جو 12،448 فٹ بلند ہے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ یہ باقاعدگی سے گیس اور بھاپ کا اخراج کرتا ہے اور کبھی کبھار پتھر (بم) بھی پھینکتا ہے۔

نیو یارک کی کولمبیا یونیورسٹی میں لامونٹ ڈوہرٹی ارتھ آبزرویٹری کے کونر بیکن کے مطابق ایریبس 1972 سے مسلسل پھٹ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ یہ واقعی بہت نایاب ہیں۔

بیکن کا کہنا ہے کہ ایریبس اور ڈپیشن جزیرے میں محدود تعداد میں ’ مستقل نگرانی کے آلات‘ موجود ہیں جو بنیادی طور پر آتش فشاں کے پھٹنے سے آنے والے زلزلے کی سرگرمی کا پتہ لگانے کے لیے سیسمومیٹر پر مشتمل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp