لاہور ماسٹر پلان 2050 منصوبے کا اعلان کر دیا گیا ہے، ایسے منصوبوں میں سب سے پہلے صحت، تعلیم، پانی کے صاف جیسے مسائل حل کیے جاتے ہیں لیکن اس منصوبے میں ان مسائل پر توجہ نہیں دی گئی اور لاہور کے اطراف میں 40 ہزار سے زائد ایکڑ اراضی کو رہائشی اور کمرشل پلازے بنانے کے لیے براؤن کر دیا گیا ہے۔
لاہور ماسٹر پلان منصوبے کو مکمل عملی جامہ پہنانے میں ابھی 27 سال باقی ہیں لیکن بنیادی ضروریات پوری کرنے کے بجائے ایک ہی جھٹکے میں ہزاروں ایکڑ گرین اراضی کو رہائشی اور کمرشل کیٹگری میں تبدیل کردیا گیا ہے جس سے کروڑوں ر وپے مالیت کی یہ زمین اب اربوں روپے کی ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق لاہور ماسٹر پلان سے ایک حکومتی شخصیت سمیت چار بڑے لوگوں کو بڑا فائدہ ہوگا اور انہیں اپنی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو توسیع دینے میں مدد ملے گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایل ڈی اے اتھارٹی کے چیئرمین کے طور پر وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت اجلاس میں ہزاروں ایکٹر اراضی کو گرین سے براؤن کرنے کی منظوری تو دی گئی لیکن سرکاری ہینڈ آؤٹ میں سرے سے ذکر ہی نہیں کیا گیا جبکہ 20 فیصد تک اراضی کو گرین کرنے کا ذکر کیا گیا۔
اس حوالے سے ڈی جی ایل ڈی اے عامر احمد خان کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنا کہ مخصوص لوگوں کے لیے ایک بڑے ایریا کو گرین سے براؤن کیا گیا ہے یہ غلط فہمی ہے۔