کروشیا کے دارالخلافے زغرب میں ایک ایسا ریسٹورنٹ بھی ہے جس کا باورچی کوئی جیتا جاگتا انسان نہیں بلکہ ایک روبوٹ ہے جو آپ کو مزے مزے کے کھانے بنا کر دے سکتا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ روبوٹک شیف 70 مختلف اقسام کی ڈشز تیار کرنے میں مہارت رکھتا ہے اور اس عمل میں کسی انسان کی ضرورت نہیں ہوتی ہاں بس اسے صرف کھانے کی اشیا کو چولہے پر چڑھی پیتلی میں ڈالنے کے لیے ضرور تھوڑی سی انسانی مدد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کے بعد وہ مزیدار کھانا تیار کرنے کے لیے اکیلا ہی کافی ہوتا ہے۔
باٹس اینڈ پاٹس نامی ریسٹورنٹ کے مالکان کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا واحد ریسٹورنٹ ہے جہاں کھانا روبوٹس کے ذریعے بنایا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ انسانوں کا ان کھانوں کی تیاری میں رول بس اتنا ہے کہ وہ ترکیب کے مطابق تیل، مصالحہ و دیگر اشیا چولہے پر چڑھا دیں۔
اسی طرح کے دیگر ریسٹورنٹس میں، روبوٹ چپس، برگر اور پیزا تو بنالیتے ہیں یا کھانا گاہکوں کو پیش اور ڈیلیور کردیتے ہیں لیکن ریسٹورنٹ کے ایک مالک ہرووج بوجاس کے مطابق کوئی روبوٹ ایسا نہیں ہے جو تازہ اشیا کی مدد سے کھانے پکا لیتا ہو۔
بوجاس اور ان کے شراکت داروں کو 10 ملین یورو سے زائد کی سرمایہ کاری کے بعد گزشتہ برس ایک خواب کو حقیقت میں بدلنے اور ریسٹورنٹ کھولنے میں سات سال لگے۔
ریسٹورنٹ کے مالک نے بتایا کہ تازہ سبزیوں، گوشت وغیرہ سے کم سے کم وقت میں مزے کا کھانا بنانا اور وہ بھی ایسا کہ گاہکوں کو پیش کرنے کے لیے بالکل تیار بھی ہو ایک بڑا چیلنج تھا۔
اس ریسٹورنٹ میں آنے والے ایک گاہک نے بھی مالک کی ان باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کا کھانا واقعی بہت مزے کا اور معیاری ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ تو اپنی پوری پلیٹ چٹ کرکے ہی یہاں سے اٹھتے ہیں۔
گاما شیف نامی روبوٹ کو ریسٹورنٹ کے ہیڈ شیف کھانا پکانے کا طریقہ ڈیجیٹل طور پر سکھاتے ہیں جسے وہ روبوٹ اچھی طرح یاد کرلیتا ہے۔
بوجاس نے کہا کہ پانچ روبوٹ باورچیوں میں سے ہر ایک 15 منٹ میں چار کھانے تیار کرلیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک روبوٹ کی قیمت قریباً 10 ہزار یورو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روبوٹ کے استعمال سے وقت اور پیسے کی بچت ہوتی ہے اور وہ فرنچائز کے ذریعے اپنے کاروبار کو بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پانچ روبوٹس کے ساتھ ایسا ریسٹورںٹ چلانے کے لیے صرف ایک ہی شخص کافی ہوتا ہے۔