آسٹریلوی وکیل جورڈن وین ڈین برگ 3 سال پہلے تک ایک عام ٹک ٹاکر تھے جو اپنی ویڈیوز میں عموماً رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ لیکن یہی وکیل آج آسٹریلیا کے ایک سرگرم کارکن بن چکے ہیں جو اپنی ویڈیوز میں ملک میں مکانوں کے زیادہ کرائے، مکان مالکان کے نامناسب رویے اور ہاؤسنگ کے بحران پر حکومتی نااہلی سمیت دیگر متعلقہ مسائل کو نمایاں کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق، 28 سالہ جورڈن سوشل میڈیا پر ’پرپل پنجرز‘ کی عرفیت سے پوسٹس شیئر کرتے ہیں، وہ بےگھر لوگوں کو قیام کے لیے خالی گھروں کے پتے بتاتے ہیں اور زیادہ کرایہ لینے والے مکان مالکان کے رویے کے بارے میں لوگوں کو بتاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ سے متعلق مسائل حکومتی ناہلی کی وجہ پیدا ہوئے ہیں۔
جورڈن کی ان سرگرمیوں پر بعض لوگ انہیں ’کرائے داروں کا رابن ہوڈ‘ کہہ رہے ہیں لیکن دوسری جانب ان کی اس انسان دوستی پر آسٹریلیا میں ہاؤسنگ سے متعلق ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے اور ان کے خلاف آسٹریلیا میں ہی نہیں بلکہ دیگر ملکوں میں بھی تنقید کی جارہی ہے۔
آسٹریلیا میں ہاؤسنگ کا بحران کیوں؟
آسٹریلیا میں ہاؤسنگ سے متعلقہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں ہاؤسنگ کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے، لوگوں کے لیے گھر خریدنا نہایت مشکل اور مکانوں کے کرایوں میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے۔
جورڈن کا کہنا ہے کہ اس بحران کی وجہ سے نوجوان اور معاشرے کے کمزور طبقات کو شدید مشکلات پیش آرہی ہیں، بڑی عمر کے لوگوں نے اپنے زمانے میں حکومتی ہاؤسنگ پالیسیوں سے فائدہ اٹھایا مگر اب نوجوان افراد کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
جورڈن نے مزید بتایا، ’میں خود ایک گھر کا مالک ہوں اور میرا تعلق ایک مضبوط گھرانے سے ہے مگر میں ایک کرائے دار کا دکھ محسوس کرسکتا ہوں، آسٹریلیا میں مکان مالکان کا اپنے کرایہ داروں سے برا رویہ مجھے پریشان کردیتا ہے۔‘
جب جورڈن نے ٹک ٹاک پر ان مسائل سے متعلق ویڈیوز بنانا اور شیئر کرنا شروع کیں تو ہزاروں لوگوں نے انہیں فالو کیا اور کمنٹس میں اپنے اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ ان کی کی گئی پوسٹس کے ردعمل میں لوگوں کے کیے گئے کمنٹس اور پیغامات اس قدر زیادہ ہوگئے کہ ان کے لیے یہ سب سنبھالنا مشکل ہوگیا۔
جورڈن بتاتے ہیں کہ بعد ازاں انہوں نے ہاؤسنگ سے متعلقہ مسائل کے لیے ایک الگ ڈیٹا بیس بنایا جس میں کرائے کے مکانوں میں رہنے والے ہزاروں لوگوں نے تصاویر شیئر کرکے اپنے مسائل سے دوسروں کو آگاہ کیا، جن میں مکان مالکان کی جانب سے غیرقانونی وزٹ، نسل پرستی اور مرمت کے نام پر لوگوں کو مکانوں سے بے دخل کرنے جیسے مسائل شامل تھے۔
آسٹریلیا میں کتنے مکان خالی پڑے ہیں؟
رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا میں اس وقت تقریباً 10 لاکھ کے قریب مکانات خالی پڑے ہیں، جن میں سے بیشتر مکان ان علاقوں میں ہیں جہاں ہاؤسنگ کا بحران ہے اور لوگ مجبوراً ٹینٹس میں رہ رہے ہیں۔
اس مسئلے کے حل کے لیے جورڈن نے لوگوں کی مدد سے خالی پڑے گھروں کے پتے حاصل کیے اور اوہ ان گھروں میں بلااجازت داخل ہونے اور غیرقانونی طور پر وہاں قیام کرنے کے لیے بے گھر لوگوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت امیر لوگوں کے خالی پڑے گھروں سے متعلق کوئی اقدامات نہیں کرتی تو لوگ خود ہی یہ مسئلہ حل کرلیں۔ انہوں نے عوامی سطح پر کچھ مکانوں کے پتے لوگوں سے شیئر بھی کیے مگر سیکیورٹی خدشات کی بنا پر بعض لوگوں کو انہوں نے رازداری سے یہ پتے فراہم کیے۔
آسٹریلیا میں خالی مکانوں کا ڈیٹا جمع کرنے کے بعد وہ امریکا، برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ سمیت دنیا کے دیگر ملکوں میں پڑے خالی مکانوں کی فہرست مرتب کر رہے ہیں جس پر انہیں دیگر ملکوں میں بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جورڈن کی اس مہم پر آسٹریلیا میں ایک بحث چھڑ گئی ہے اور انہیں ٹی وی پروگراموں میں جرائم پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے تاہم جورڈن سرکاری ٹی وی پر ایک انٹرویو میں اس کی تردید کرچکے ہیں۔ اس انٹرویو کے دوران انہوں نے ٹی شرٹ پہنی تھی جس پر تحریر تھا، ’اچھے لوگ برے قوانین پر عمل نہیں کرتے۔‘
سوشل میڈیا پر جورڈن کے فالورز کی تعداد 2 لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’روزانہ سینکڑوں لوگ مجھے اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہیں، ان کے مسائل سن کر مجھے دکھ اور پریشانی ہوتی ہے اور تب مجھے لگتا ہے کہ مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرنا میرا فرض ہے۔‘