پاکستانی سائنسدان کی ایجاد کردہ سیاہی کا بھارتی انتخابات میں 73 سال سے استعمال

منگل 23 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ووٹرز کی انگلیوں پر لگائی جانے والی سیاہی کئی روز تک مٹانا ممکن نہیں ہوتا۔ اس کا مقصد لوگوں کو ایک سے زیادہ ووٹ ڈالنے سے باز رکھنا  ہوتا ہے۔ تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ انمٹ سیاہی ایک پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر سلیم الزمان صدیقی کی ایجاد ہے۔

مہاتما گاندھی کے پوتے گوپال کرشن گاندھی نے اپنے ایک مضمون میں اس انمٹ سیاہی کی تاریخ اجاگر کرتے ہوئے لکھا کہ 1951 میں پہلے عام انتخابات کے بعد سے گزشتہ 73 برس کے دوران بھارتی انتخابات میں بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے لیکن ایک چیز نہیں بدلی اور وہ ہے ووٹرز کی انگلی پر لگائی جانے والی انمٹ سیاہی۔

اس سیاہی کی ایجاد کا سہرا ایک پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کے سرہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شانتی سروپ بھٹناگر نے سلور کلورائیڈ پر مشتمل سیاہی کا ایک فارمولا ڈاکٹر سلیم الزماں کو بھیجا، جو انتخابات میں استعمال کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم اس سیاہی کا نشان بہت جلد مٹ جاتا تھا، بھٹناگر چاہتے تھے کہ یہ نشان زیادہ دیر تک برقرار رہے۔

چنانچہ ڈاکٹر سلیم الزماں نے بھٹناگر کے بھیجے گئے فارمولے میں سلور برومائیڈ شامل کرکے ایک نیا فارمولا تیار کیا اور انہیں واپس بھجوا دیا۔جب اس سیاہی کی آزمائش کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ فوری انمٹ نشان چھوڑتی ہے جسے کافی کوشش کے بعد بھی کئی دن تک مٹایا نہیں جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر سلیم الزماں کے فارمولے اور اس پر مزید تحقیق کے بعد وجود میں آنے والی انمٹ سیاہی کو انتخابات کی شفافیت کے لیے اتنا مؤثر سمجھا جاتا ہے کہ بھارت کے ساتھ ہی پاکستان اور کئی ممالک میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔اب بھارت میں یہ سیاہی تیار کرنے والی کمپنی اسے 30 ممالک کو بر آمد کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp