پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ قوم جاننا چاہے گی کہ ایٹمی اثاثوں سے متعلق پاکستان سے کیا مطالبہ یا سوالات کیے گئے اور اگر ایسا کچھ نہیں ہے تو پھر وزیر خزانہ نے سینیٹ میں یہ کیوں کہا کہ کسی طاقت کو ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں کہ میزائل و ایٹمی ہتھیار کی رینج کیا ہونی چاہیے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی کو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق سوال کرنے کا حق حاصل نہیں وزیر خزانہ اسحاق ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیان کی وضاحت دیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت پی ڈی ایم کی حکومت ہے اور حکومت کے ہی سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بھی اسحاق ڈار کے بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ایسی باتوں کے اثرات ہوتے ہیں۔
وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایک ذمہ دار عہدے پر ہیں لہٰذا وہ بتائیں کہ ان سے ایٹمی اثاثوں سے متعلق کس نے مطالبہ کیا ہے بلکہ وزیر اعظم شہباز شریف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس پر پالیسی بیان دیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کے کوئی نہ جارحانہ عزائم تھے اور نہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کبھی کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے غلط ہاتھوں میں چلے جائیں گے، کبھی کہا جاتا ہے کہ پاکستان کا سیکیوررٹی نظام مناسب نہیں ہے جو بالکل غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت سابق وزیر خارجہ میں کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان کا سیکیوررٹی کا نظام نہ صرف اچھا ہے بلکہ بین الاقوامی معیار کے بالکل عین مطابق ہے جس پر کسی قیاس آرائی کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں تحریک انصاف کے نمائندے کے طور پر یہ پیغام دے رہا ہوں کہ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں سوال کرے اور کوئی بھی یہ پوچھنے والا کون ہوتا ہے کہ ہمارا ایٹمی پروگرام کیسا ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارا واضح مؤقف ہے کہ ہمارا ایٹمی پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے اور پاکستان کے جارحانہ عزائم بالکل نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک پڑوسی ملک نے پہل کی تھی جس کے جارحانہ عزائم کے مقابلے میں پاکستان نے ایٹمی پروگرام بنایا ہے۔