غزہ کی جنگ پر مرکوز فلسطینیوں کے حامی احتجاج امریکی یونیورسٹیوں میں پھیل رہے ہیں، ملک کے متعدد کیمپس میں جمعرات تک 100 سے زیادہ افراد کی گرفتاریوں کے ساتھ اسرائیل مخالف مظاہرے جاری ہیں۔
یوں تو 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز کے بعد سے ہی امریکی یونیورسٹیوں میں اسرائیل سے متعلق مظاہرے ہوئے ہیں۔ لیکن اس مہینے میں نیو یارک شہر کی کولمبیا یونیورسٹی کے طلباء کی طرف سے کیمپس کے لان میں خیمے لگانے کے بعد یہ دائرہ مزید شدت اختیار کر گیا، طلبا نے اس احتجاج کو ’غزہ یکجہتی‘ کے خیموں سے تعبیر کیا ہے۔
Student encampments and actions for Palestine are spreading like wildfire across the country. Dozens joined in on the protests for Gaza today alone.
Here’s a wrap-up of the latest campuses to heed Columbia students’ call to step up pressure on universities to divest from Israel. pic.twitter.com/55Og3hIoEw
— BreakThrough News (@BTnewsroom) April 25, 2024
مظاہرین اسرائیل کی جنگ کے خلاف ہیں اور یونیورسٹی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل سے علیحدگی اختیار کرے، جس میں ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کو روکنا بھی شامل ہے جن کے بارے میں وہ سمجھتے ہیں کہ جنگ سے منسلک ہیں، کولمبیا یونیورسٹی انتظامیہ نے بات چیت کی حامی تو بھری لیکن اپنی سرمایہ کاری کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا۔
کولمبیا یونیورسٹی کے اس احتجاجی کیمپ نے قومی اور بین الاقوامی توجہ مبذول کرتے ہوئے دوسری یونیورسٹیوں میں بھی اسی نوعیت کی پیش رفت کا باعث بنی ہے، جس کے بعد ملک بھر کے اہم کیمپس اس اسرائیل مخالف اور غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے بحران سے جڑی طلبا تحریک کا حصہ بن چکے ہیں۔
کولمبیا یونیورسٹی
کولمبیا یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو خیمے ہٹانے کے لیے دی گئی مہلت میں متعدد مرتنہ توسیع کے بعد اپنے ایک بیان میں یونیورسٹی کی صدر منوشے شفیق نے کہا کہ وہ طلبا کے احتجاج کے حقوق کی حمایت کرتی ہیں لیکن یہ کیمپس کی زندگی میں خلل ڈال رہا ہے اور حفاظتی خدشات کو بڑھا رہا ہے۔
ایک روز قبل ہی یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کو بقیہ سمسٹر کے لیے ورچوئلی پر یا ذاتی طور پر کلاسوں میں شرکت کا حق دیا تھا، تاہم، فلسطین میں کولمبیا اسٹوڈنٹس فار جسٹس آن فلسطین نے بدھ کے روز ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ منتظمین نے مزید 48 گھنٹوں کے لیے طلبا کے احتجاجی کیمپوں کے حوالے سے بات چیت کا عہد کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، نیویارک پولیس نے طلبا کے ان احتجاجی کیمپوں پر مشتمل ڈیرے کو ختم کرنے کی کوشش میں 100 سے زیادہ مظاہرین کو گرفتار کیا تھا، واضح رہے کہ یونیورسٹی صدر منوشے شفیق اس سے قبل ہاؤس ایجوکیشن اور ورک فورس کمیٹی کے سامنے اس طلبا احتجاج پر یہود مخالف ہونے کے الزامات کے ضمن میں گواہی بھی دے چکی ہیں۔
I had the honor of seeing the Columbia University anti-war encampment firsthand.
Contrary to right-wing attacks, these students are joyfully protesting for peace and an end to the genocide taking place in Gaza.
I’m in awe of their bravery and courage. pic.twitter.com/yC6hcBMwCP
— Ilhan Omar (@IlhanMN) April 25, 2024
طلبا کے اس احتجاج سے متاثر ہوکر کولمبیا یونیورسٹی کے باہر بھی شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے، ایک بڑے پیمانے پر گردش کرنے والی ویڈیو میں، مظاہرین کو یہ نعرے لگاتے ہوئے سنا گیا کہ تل ابیب کو زمین پر جلا دو اور ہم حماس سے پیار اور ان کے راکٹوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق کچھ یہودی طلبا نے احتجاج کے دوران ہونے والی اس نوعیت کی بیان بازیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اس پس منظر میں ایوان کے اسپیکر مائیک جانسن نے کولمبیا یونیورسٹی کا دورہ کیا اور ایک پریس کانفرنس میں، ریپبلکن قانون ساز، نے کہا کہ نہ تو اسرائیل اور نہ ہی اس کیمپس میں یہ یہودی طلبا کبھی تنہا کھڑے ہوں گے۔
اس کے باوجود شہری آزادیوں کے گروپوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کو سیاسی اظہار پر پابندی کے خلاف خبردار کرتے ہوئے یہ دلیل دی ہے کہ آزادانہ تقریر کے لیے جگہ کی اجازت دیتے ہوئے یونیورسٹی ہراساں کرنے اور دھمکیوں دونوں سے نمٹ سکتی ہے۔
گرفتاریوں کے بارے میں 23 اپریل کو ایک بیان میں، نیویارک سول لبرٹیز یونین کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈونا لائبرمین نے خبردار کیا کہ سرکاری عہدیداروں کو اسرائیل پر تنقید کو یہود دشمنی سے نہیں جوڑنا چاہیے یا نفرت کے واقعات کو ان کے سیاسی نظریات کو خاموش کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
Not only did Columbia make the horrific decision to mobilize NYPD on their own students, but the units called in have some of the most violent reputations on the force.
NYPD had promised the city they wouldn’t deploy SRG to protests.
So why are these counterterror units here? https://t.co/nfDVfueNSz
— Alexandria Ocasio-Cortez (@AOC) April 24, 2024
کانگریس کے دیگر اراکین نے احتجاج کی تعریف کی ہے، بشمول ڈیموکریٹک رکن کانگریس الہان عمر، جن کی بیٹی کو گزشتہ ہفتے کولمبیا یونیورسٹی سے گرفتاری کے بعد معطل کر دیا گیا تھا، گانگریس کی ایک اور ڈیموکریٹک رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں احتجاجی طلبا کے خلاف نیویارک پولیس کو متحرک کرنے کے کولمبیا یونیورسٹی کے فیصلے کو خوفناک فیصلہ قرار دیا۔
کولمبیا کے کچھ اساتذہ نے گرفتاریوں پر بھی تنقید کی ہے، تاہم اوکاسیو کورٹیز کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے نیویارک پولیس چیف آف پیٹرول جان چیل نے پولیس کے اقدامات کا دفاع کیا ہے۔’کولمبیا نے اپنے طلبا کو اسکول کے قوانین کے سامنے جوابدہ رکھنے کا فیصلہ کیا، وہ اپنے اعمال کے نتائج دیکھ رہے ہیں، کچھ ایسا جو ان بچوں کو شاید کبھی نہیں سکھایا گیا تھا۔‘
نیویارک یونیورسٹی
کولمبیا یونیورسٹی کے طلبا کیمپ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے رواں ہفتے مظاہرین نے نیویارک یونیورسٹی کے ایک پلازے پر قبضہ کر لیا۔ یونیورسٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے پلازہ کو بند کرتے ہوئے جواب میں رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔
اسی روز یونیورسٹی انتظامیہ نے الزام لگایا کہ اضافی مظاہرین علاقے میں داخل ہوئے، جو ان کے خیال میں طلبا نہیں تھے، اور جو اپنے بے ترتیب اور خلل ڈالنے والے مخالفانہ رویہ کے ساتھ ساتھ ڈرانے والے نعرے اور متعدد یہود مخالف واقعات کا باعث بھی بنے، یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ کو پولیس بلانی پڑی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے نیویارک یونیورسٹی میں 120 افراد کو گرفتار کیا تھا، جس کے اگلے روز مظاہرین یونیورسٹی کیمپس کے قریب واقع واشنگٹن اسکوائر پارک میں پولیس کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے۔
Susan Sarandon shows up for Columbia students: pic.twitter.com/TVVUKqvpeS
— PalMedia (@PalBint) April 25, 2024
نیو انگلینڈ
گزشتہ اتوار کو میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ٹفٹس یونیورسٹی اور ایمرسن کالج میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بدھ کو طلبا نے ہارورڈ کے لان پر قبضہ کر لیا، اسی دن طلبا نے براؤن یونیورسٹی میں ایک کیمپ قائم کیا، جس کے بعد پچھلے ہفتے ییل یونیورسٹی میں بھی مظاہرے شروع ہوئے، جہاں سے پیر کے روز لگ بھگ 60 طلبا گرفتار کرلیے گئے تھے۔
کیلیفورنیا
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، پولیس نے بدھ کے روز یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ جمعرات کو یونیورسٹی نے نئے حفاظتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے اس سال اپنی گریجویشن کی مرکزی تقریب منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔
پیر کے روز کیلیفورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنک یونیورسٹی، ہمبولٹ، اس وقت بند ہو گئی جب نقاب پوش مظاہرین نے ایک عمارت پر قبضہ کرتے ہوئے یونیورسٹی کے داخلی دروازے پر رکاوٹیں کھڑی کردیں، لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق، منگل کے روز، طلباء نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے میں غزہ سے یکجہتی کا کیمپ بھی قائم کردیا تھا۔
ٹیکساس
سینکڑوں مقامی اور ریاستی پولیس نے بدھ کے روز آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس کو مظاہرین سے خالی کرواتے ہوئے 34 گرفتاریاں کیں، پولیس کے مطابق انہوں نے یونیورسٹی اور گورنر گریگ ایبٹ کے حکم پر کارروائی کی۔
مشی گن
ڈیٹرائٹ فری پریس کی خبر کے مطابق مظاہرین نے پیر کو مشی گن یونیورسٹی میں خیمے لگا کر اسکول کو اسرائیل سے الگ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
فلوریڈا
بدھ کو فلوریڈا یونیورسٹی میں بھی فلسطینیوں سے یکجہتی اور اسرائیلی مظالم کیخلاف احتجاج شروع ہوا، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے واضح کیا کہ وہ مظاہرین کو ہٹانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
مینیسوٹا
پولیس نے منگل کو مینیسوٹا یونیورسٹی میں دو کیمپوں کو خالی کر دیا جب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ غیر مجاز خیمے اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، عمر الہان نے، جو کانگریس میں یونیورسٹی کے علاقے کی نمائندگی کرتی ہیں، منگل کو مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی سرگرمی سے متاثر ہوئی ہیں۔
حالیہ دنوں میں وانڈربلٹ یونیورسٹی، نیو اسکول، یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائینا، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف پٹسبرگ میں اضافی مظاہروں کی اطلاعات ملی ہیں، جمعرات کو ایکس پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں مبینہ طور پر فلسطینی حامی مظاہرین کو فیشن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی پر دھاوا بولتے دکھایا گیا، جب کہ مقامی میڈیا نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی اور ایموری یونیورسٹی میں بھی احتجاجی کیمپوں کے قیام کی اطلاع دی تھی۔
طلبا احتجاج پر رد عمل کیا رہا؟
امریکی یونیورسٹیوں میں طلبا مظاہروں پر مشرق وسطیٰ سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے، 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کی ذمہ دار فلسطینی تنظیم حماس نے احتجاجی طلبا کے حقوق پامال کیے جانے کا شکوہ کیا ہے۔
حماس نے الجزیرہ کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ متعدد یونیورسٹی کے طلبا اور اساتذہ کے انفرادی حقوق اور اظہار رائے کے حق کی خلاف ورزی کر رہی ہے جو غزہ میں نسل کشی کو مسترد کرتے ہیں۔
اسی دن ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بھی اسی نوعیت کا تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی یونیورسٹیوں کے طلبا کو فلسطینی عوام کی حمایت کی وجہ سے بڑے پیمانے پر دبانے اور گرفتار کرنے سے متعلق خبریں رائے دہی، اظہار رائے کی آزادی اور انسانی حقوق کی پرتشدد خلاف ورزیاں ہیں، جس سے لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بدھ کو ایک ویڈیو خطاب میں مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے 1930 کی دہائی میں نازی جرمنی کی یونیورسٹیوں سے امریکی کیمپیس کی صورتحال کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ یہودی مخالف ہجوم نے معروف یونیورسٹیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ یونیورسٹی کیمپس میں فلسطینیوں کے حامی مظاہرے 2017 کی بدنام زمانہ سفید فام قوم پرستوں کی ریلی ورجینیا کے شارلٹس وِل سے زیادہ نفرت انگیز ہیں۔
جمعرات کو نیویارک میں اپنے ہش منی ٹرائل کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے خلاف امریکا میں طلبا کے مظاہروں میں جس نفرت کا اظہار کیا جا رہا ہے اس کے مقابلے میں ’یونائیٹ دی رائٹ ریلی‘ کچھ نہیں ہے۔