متحدہ عرب امارات کو ہنر مند پاکستانیوں کا دوسرا گھر کہنا بے جا نہ ہوگا کیونکہ وہاں روزگار کی غرض سے جانا نہایت آسان سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن اب صورتحال یکسر بدل چکی ہے اور اماراتی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزے پر عائد پابندی نہ صرف نوجوانوں کے مستقبل بلکہ ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔
ایسے کون سے عوامل تھے جس کی وجہ سے پاکستانیوں کے ویزے بند کیے گئے اور اس ضمن میں کیا پیش رفت ممکن ہوسکتی ہے اور ویزوں کی بحالی سے پاکستانی نوجوان متحدہ عرب امارات کے کون سے نئے منصوبے سے مستفید ہوسکتے ہیں؟
اس حوالے سے وی نیوز سے گفتگو میں سابق صدر پاکستان اورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز و تجزیہ کار محمد عدنان پراچہ نے بتایا کہ 2022 میں 1 لاکھ 29 ہزار کے لگ بھگ اور 2023 میں ملکی معاشی و سیاسی صورت حال کے پیش نظر 2 لاکھ 29 ہزار پاکستانی افرادی قوت نے، جن میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی تعداد نمایاں تھی، وزٹ ویزے پر متحدہ عرب امارات کا رخ کیا۔
پاکستانیوں پر پابندی کیوں عائد ہوئی؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ جب پاکستانیوں کے وزٹ ویزے کا ٹرانسفر ورک ویزے میں ہورہا تھا تو اس دوران ایجینٹ مافیا سرگرم ہوا، یوں تو وزٹ ویزے پر جانے والوں میں 80 فیصد لوگوں کے ویزے ورک ویزے میں منتقل ہو جاتے تھے، لیکن 20 فیصد نوجوان ایجنٹ مافیا کے ہتھے چڑھ کر وہاں غیر قانونی طور پر مقیم ہورہے۔
’متحدہ عرب امارات کی حکومت کے کریک ڈاؤن کے بعد پتا چلا کہ غیر قانونی مقیم پاکستانی وہاں بھیک مانگنے، گاڑیاں دھونے سمیت دیگر کاموں میں ملوث پائے گئے، جو مقامی قوانین کے مطابق ہر لحاظ سے غیر قانونی تصور کیے جاتے ہیں، جس کے باعث وزارت محنت کے تحت جاری کیے جانیوالے 90 سے 95 فیصد ویزے حکومت نے بند کردیے جبکہ سرمایہ داروں کے ویزے ابھی کھلے ہیں۔‘
ویزے پر پابندی کے باعث پاکستان کو کتنا نقصان ہو رہا ہے؟
اورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر عدنان پراچہ کے مطابق 2023 کے اعدادو شمار کو دیکھتے ہوئے امید تھی کہ 2024 میں پاکستان سے متحدہ عرب امارات جانیوالوں کی تعداد 3 لاکھ تک پہنچ جائے گی لیکن ویزوں پر پابندی کے باعث اس کے برعکس ہوا، ہر ماہ لگ بھگ 20 سے 21 ہزار پاکستانیوں کی ملازمت کی غرض سے متحدہ عرب امارات کوچ کی شرح گھٹ کر ماہانہ بنیادوں پر لگ بھگ 7 ہزار تک رہ گئی ہے۔
’اس کا مطلب ہے تقریباً 13 ہزار نفوس پر مشتمل ہماری افرادی قوت وہاں نہیں پہنچ پارہی ہے، پاکستان کو یہ مسئلہ گزشتہ 6 ماہ سے درپیش ہے، زرمبادلہ کی بات کی جائے تو اب تک ہمیں گزشتہ 6 ماہ میں 32 سے 33 کروڑ درہم کا نقصان ہوچکا ہے۔‘
متحدہ عرب امارات کا 25 ارب ڈالر مالیت کا نیا منصوبہ؛ پاکستان کیا فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
اورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر عدنان پراچہ سمجھتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کے حکام بالا سے حکومتی سطح پر بات چیت کرکے اس نقصان کا ازالہ کیاجا سکتا ہے، حال ہی میں متحدہ عرب امارات کو بارشوں کی وجہ سے تباہی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد وزیر اعظم شیخ محمد راشد المکتوم نے سیوریج لائن بچھانے کا اعلان کیا ہے جس پر 25 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔
عدنان پراچہ کے مطابق یہ ایک نادر موقع ہے متحدہ عرب امارات کی حکومت سے بات کرنے کا کیوں کہ انہیں صرف اس ایک منصوبے کے ضمن میں افرادی قوت کی شدید ضرورت ہوگی۔
مسئلہ کا حل کیا ہے؟
محمد عدنان پراچہ کے مطابق حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ متحدہ عرب عمارات کی حکومت سے اس حوالے سے بات کرے اور پاکستانیوں کے وزٹ ویزے کے حوالے سے ان کے خدشات کو دور کیا جائے، جو عناصر اس میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔
’ہماری وزارت داخلہ بھی اگر اسی طرح مقامی ایجنٹوں کے خلاف ٹارگٹ آپریشن کرے تو آئندہ کچھ عرصہ میں نہ صرف غیر قانونی کاموں پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ ہماری افرادی قوت بھی اوور سیز پروموٹرز کے ذریعہ قانونی طریقے سے باہر جا سکے گی۔