سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بار ایسوسی ایشن کی جانب سے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال کی آمد کے موقع پر استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس یحیی آفریدی جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر سمیت بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز نے شرکت کی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال خطاب کرتے ہوئے کہا ’اللہ ہم سے حق ، آئین اور قانون پر مبنی فیصلے کروائے۔ قوموں کی تقدیر عدالتی فیصلوں سے نہیں قیادت سے بدلتی ہے۔
بلوچستان کے لوگوں میں بہت صلاحیتیں ہیں صوبے کو جتنی ترقی کرنی چاہیے تھی اتنی تقی نہیں ہوئی۔ عمر عطاء بندیال نے کہا کہ بلوچستان میں ترقی نہ ہونے کی ذمہ داری صرف ریاست پر نہیں ڈال سکتے، ترقی کے لیے ہر انسان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا ’ملک میں قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔ ترقی کے لیے قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے۔ شہریوں کو تحافظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور ہماری ذمہ داری ہے ائین اور قانون کے مطابق اداروں کا تحافظ فراہم کریں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا قانون اور عدالتوں کا احترام ہونا چاہیے اگر قانون اور عدالت کی عزت نہیں ہوگی تو افراتفری پھیلے گی ۔
سپریم کورٹ کے دو بنچوں نے کوئٹہ رجسٹری کی نو تعمیر شدہ عمارت میں کیسوں کی باقاعدہ سماعت شروع کر دی ہے۔ بنچ نمبر ون چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس محمد علی مظہر جبکہ بنچ نمبر دو جسٹس یحییٰ خان آفریدی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری کی نو تعمیر شدہ عمارت میں پہنچے تو سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے ان کا استقبال کیا اور پولیس کے چاق چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے کوئٹہ رجسٹری کی نو تعمیر شدہ عمارت کے مختلف حصوں کا معائنہ بھی کیا۔