شادی یا پھر شادی کا مسلسل انتظار، پاکستانی خواتین کے پاس کوئی تیسرا آپشن بھی ہے؟

پیر 29 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں شادی کی تاخیر کوباعث شرمندگی سمجھا جاتا ہے۔ ابھی تک شادی کیوں نہیں کی، جلدی سے گھر بسا لو، عمر نکلی جا رہی ہے ایسے بہت سے جملے روزمرہ کی زندگی میں اکثر خواتین کو سننے کو ملتے ہیں اور اب اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ بھی سامنے آئی ہے جس کے مطابق اس وقت پاکستان میں 35 سال سے زائد عمر کی 1 کروڑ خواتین شادی کے انتظار میں بیٹھی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق معاشرے میں جہیز کی لعنت کے باعث لاکھوں خواتین کی ابھی تک شادی نہیں ہو سکی۔ غریب والدین کے لیے بیٹی کی شادی کرنا مزید مشکل ہو چکا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مناسب رشتے نہ ہونے کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کی شادی خاندان میں ہی کروا دیتے ہیں لیکن خاندان میں رشتے نہ ہونے کی وجہ سے والدین اب ذات برادری سے باہر رشتے کرنے پر بھی آمادہ ہو جاتے ہیں، والدین اپنی ذات برادری سے باہر مناسب اور معتبر رشتے نہ ہونے کی وجہ سے ہچکچاتے بھی ہیں۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ پر صارفین کی جانب سے مختلف تنقیدی تبصرے بھی کیے جا رہے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایک عورت شادی کے بغیر بھی اچھی اور کامیاب زندگی گزار سکتی ہے اور اس کی بہت سی مثالیں بھی موجود ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ خبر دیتے ہوئے مصالحہ دار ہیڈ لائن دینا ضروری ہو گیا ہے ورنہ ضروری نہیں کہ ہر غیر شادی شدہ خاتون شادی کے انتظار میں ہی بیٹھی ہو۔ وہ اپنے خواب پورے کرنے میں مصروف بھی ہو سکتی ہے۔ اپنی دنیا آپ بنانے میں مگن ہو سکتی ہے لیکن چونکہ ہمارے ہاں خاتون کی زندگی کا مقصد شادی ہی سمجھا جاتا ہے تو پھر یا تو اسے شادی شدہ ہونا چاہیے اور اگر وہ شادی شدہ نہیں ہے تو اسے شادی کا “منتظر” ہونا چاہیے۔ ان کے لیے تیسری آپشن کوئی نہیں۔

عطیہ منیر نے سوال کیا کہ ملک میں خواتین کی عُمر تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے لیکن وہ ابھی شادی کی منتظر بیٹھی ہیں۔ رشتے نہ  ہونے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟

 ایک صارف عدنان خان کاکڑ نے تنقیدی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 35 سال سے بڑی 1 کروڑ خواتین شادی کی منتظر ہیں یہ بنیادی طور پر “دل کا رشتہ” ایپ کا اشتہار ہے۔

ایک ایکس صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ بہت سی خواتین اپنی مرضی سے شادی نہیں کرتیں اور یہ بات لوگوں کو سمجھ نہیں آتی کہ شادی ہی زندگی کی معراج نہیں ہے۔

عائشہ لیاقت لکھتی ہیں کہ پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں بیٹی کے پیدا ہونے پہ عموماً خوشی نہیں منائی جاتی، بچپن سے ہی شادی کو ہی ہدف کی طرح رکھا جاتا ہے اور بچیوں کو تعلیم نہیں دلائی جاتی تو اُن کی زندگیوں میں صرف شادی کا انتظار ہی رہ جاتا ہے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp