’امریکی شہری فلسطینیوں کے حقوق پر اتنی توجہ دے رہے ہیں جتنی پہلے کبھی نہیں تھی‘

منگل 30 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس کے طالب علم مصطفیٰ یوویل نے کہا ہے کہ امریکی شہری فلسطینیوں کے حقوق پر اتنی توجہ دے رہے ہیں جتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔ فلسطینی نژاد امریکی طالب علم مصطفیٰ یوویل کو احتجاج کے مثبت نتائج دکھائی دے رہے ہیں

خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق مصطفیٰ یوویل کا فلسطینی عوام کی حمایت میں جاری مظاہروں سے دوہرا تعلق ہے، کیونکہ ان کے والد کا تعلق امریکی ریاست ٹیکساس سے ہے جبکہ ان کی والدہ کا تعلق فلسطین کے علاقے نیبلس سے ہے۔ مصطفیٰ ڈیلاس میں پلے بڑھے ہیں، تاہم وہ فلسطین آتے جاتے رہے ہیں اور انہیں دونوں ممالک سے بے حد پیار ہے۔

مصطفیٰ یوویل کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت پر امریکیوں کا شدید ردِ عمل پہلے ایسا نہیں تھا

مصطفیٰ یوویل کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت پر امریکیوں کا شدید ردِ عمل پہلے ایسا نہیں تھا۔ طالبعلم اور شہری، امریکی حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ اسرائیل کی مالی اور عسکری امداد بند کی جائے۔ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری ازالہ کیا جائے۔ امید ہے کہ ہمارے مطالبات جلد رنگ لائیں گے۔

اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے والی کمپنیوں اور شخصیات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ

احتجاجی مظاہروں میں شامل طلبہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات اور شخصیات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اے پی کے مطابق گزشتہ روز امریکا کی بوسٹن کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی، فینکس کی ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی، بلومنگٹن کی انڈیانا یونیورسٹی اور سینٹ لوئس کی واشنگٹن یونیورسٹی میں مظاہروں کے دوران قریباً 275 طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔

احتجاجی مظاہروں میں شریک 900 طلبہ گرفتار ہوچکے ہیں

اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے مکینوں سے اظہار یکجہتی کے لیے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدت پیدا ہو رہی ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے’ اے پی‘کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کیے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ چکی ہے۔

مظاہرے پورے یورپ اور آسٹریلیا میں بھی پھیل گئے ہیں

احتجامی مظاہروں میں شریک طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہو رہی ہیں۔ امریکی طلبہ کے احتجاج کا آغاز نیویارک نیورسٹی سے ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ امریکا کی دیگر یونیورسٹیوں میں بھی پھیل گیا۔ یہی نہیں بلکہ یہ مظاہرے پورے یورپ اور آسٹریلیا میں بھی پھیل گئے ہیں، جس کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور طلبہ کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

امریکا کی تمام بڑی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ جاری

متعدد یونیورسٹیوں میں اساتذہ نے بھی غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف طلبہ کے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ اس وقت امریکا کی جن یونیورسٹیوں میں طلبہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ان میں کولمبیا یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا، آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس، جارج واشنگٹن یونیورسٹی، ہارورڈ یونیورسٹی، کیلیفورنیا اسٹیٹ پولی ٹیکنک یونیورسٹی شامل ہیں۔

بڑی جامعات کے علاوہ ایمرسن کالج، نیویارک یونیورسٹی، ایموری یونیورسٹی، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی، ییل یونیورسٹی، فیشن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، سٹی کالج آف نیویارک، انڈیانا یونیورسٹی بلومنگٹن، مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی ایسٹ لانسنگ کیمپس میں بھی مظاہرے کیے گئے ہیں۔

اسرائیل سے منسلک کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کی جائے، سڈنی یونیورسٹی

آسٹریلیا میں سڈنی یونیورسٹی میں طلبہ نے احتجاجی کیمپ لگائے،آسٹریلوی وزیراعظم کی اسرائیل اور غزہ سے متعلق پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل سے منسلک کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کی جائے اور ان کے ساتھ معاہدے ختم کئے جائیں۔

پیرس میں طلبہ کا سوربون یونیورسٹی کے باہر اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید احتجاج

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں درجنوں طلبہ نے سوربون یونیورسٹی کے باہر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔


جرمن پارلیمنٹ کے باہر غزہ کے حق میں لگائے گئے ایک ایسے ہی کیمپ کے شرکا کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو کارروائی کرنا پڑی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp