پاکستان میں کسی بھی سیاسی جماعت کا اقتدار سنبھالنے کے بعد مخالفین اور اپوزیشن رہنماؤں پر کرپشن کیسز کا اندراج کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہر دور میں ایسا دیکھا گیا ہے کہ ایک جماعت اقتدار میں ہوتی ہے تو اپوزیشن رہنماؤں پر کرپشن کے الزامات عائد ہوتے ہیں۔ نیب یا دیگر تحقیقاتی ادارے اربوں اور کروڑوں کے کرپشن کیسز تیار کرتے ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ جب اقتدار بدلتا ہے تو پہلے والے رہنماؤں کے کیسز معاف جبکہ نئے رہنماؤں کے خلاف کیسز تیار کیے جاتے ہیں۔
نیب کی جانب سے جب بھی کوئی ریفرنس دائر کیا جاتا ہے تو دعویٰ کیا جاتا ہےکہ اس رہنماء کی کرپشن یا آمدن سے زائد اثاثے ہونے یا اختیارات کے ناجائز استعمال کے ٹھوس شواہد موجود ہیں تاہم حکومت تبدیل ہوتے ہی نیب اسی ملزم کے خلاف اپنا دائر کیا گیا ریفرنس واپس لے لیتا ہے یا اسے بری کرا دیا جاتا ہے۔
اس تناظر میں وی نیوز نے جاننے کی کوشش کی کہ گزشتہ دو حکومتوں میں نیب نے کن بڑے سیاسی رہنماؤں کے خلاف کرپشن کیسز دائر کیے اور پھر اقتدار کی منتقلی کے بعد وہ کیسز ختم کردیے گئے۔
نیب نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، سابق وزراء اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، احسن اقبال، مفتاح اسمٰعیل اور دیگر کے خلاف 2017 میں ن لیگ کی حکومت کے خاتمے سے قبل کرپشن ریفرنسز دائر کیے گئے۔ اس وقت ان رہنماؤں پر اربوں روپوں کی کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے، جبکہ گواہان کی لمبی فہرستیں عدالت میں جمع کرائی گئیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے دور اقتدار میں ان رہنماؤں کے خلاف نیب نے کیسز کی مکمل پیروی کی گئی، نواز شریف اور مریم نواز کو عدالتوں سے کڑی سزائیں بھی دلوائیں، جبکہ عدم پیشی پر اسحاق ڈار سمیت کچھ رہنماؤں کو اشتہاری بھی قرار دیا گیا۔
اپریل 2022 میں جب عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کی کرسی سے اتارا گیا تو ساتھ ہی نیب کی توپوں کا رخ ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے ہٹ کر عمران خان اور پی ٹی آئی کے طرف ہو گیا۔ اب عمران خان اور ان کے وزراء کے خلاف کیسز بنائے جانے لگے جبکہ نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف پہلے سے بنائے گئے کیسز سست روی کا شکار نظر آنے لگے، اور بعد ازاں ان رہنماؤں کو بری کردیا گیا۔
نواز شریف
ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے خلاف نیب نے کل 4 ریفرنسز ایون فیلڈ، العزیزیہ، فلیگ شپ اور توشہ خانہ ریفرنس دائر کیے، احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا جبکہ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزائیں سنائیں، جبکہ توشہ خانہ ریفرنس اب بھی زیر سماعت تھا۔
احتساب عدالت کے نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں بری کرنے کا فیصلہ نیب نے چیلنج کر رکھا تھا تاہم نومبر 2023 کو نیب نے یہ اپیل بھی واپس لے لی اور دیگر ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل منظور کر لی گئی، اس کے بعد 17 اپریل 2024 کو نیب نے توشہ خانہ سے غیر قانونی طور پر گاڑی حاصل کرنے کے ریفرنس سے بھی نواز شریف کو بری کرنے کی سفارش کی جسے منظور کرلیا گیا۔
شہبار شریف
وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف نیب نے منی لانڈرنگ، آشیانہ ہاؤسنگ اور صاف پانی سمیت مختلف ریفرنس بنائے اور اربوں روپوں کی کرپشن کے الزامات عائد کیے۔ آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس میں 16 ہزار غریب افراد کو دھوکا دے کر61 کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا، تاہم 6 سال گزرنے کے بعد احتساب عدالت نے 20 جولائی 2023 کو شہباز شریف کی حکومت کے دوران انہیں منی لانڈرنگ ریفرنس سے بری کر دیا اور بعد ازاں 18 نومبر 2023 کو آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس سے بھی بری کردیا گیا، جبکہ نیب نے بری کرنے کے فیصلے پر اپیل تک دائر نہیں کی۔
شاہد خاقان عباسی
نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف دائر ریفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ شاہد خاقان عباسی نے ایل این جی کے جو معاہدے کیے ہیں، ان سے قومی خزانے کو 21 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نیب کی تحقیقات پر متعدد بار سوالات اٹھاتے رہے جبکہ نیب نے متعدد گواہ پیش کیے تاہم اب 6 سال بعد نیب نے ایل این جی ریفرنس واپس لے لیا ہے۔