گوگل میپس پر کراچی کے 65 مقامات کیوں ’بدنام‘ ہوئے؟

منگل 30 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کے شہری تفریح کے لیے مختلف تجربات کرتے رہتے ہیں، میمز کا زمانہ ہے اور انہی میمز بنانے کے چکر میں کچھ شہری یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ان کے بعض عمل نہ ملک کی جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں۔

روزمرہ معمولات زندگی کو سہل بناتے ہوئے گوگل میپس جیسی کارآمد ایپلیکشن شاید ہی کوئی دوسری ہو، جس سے شہری اور کیب سروس کی کمپنیاں بلا معاوضہ مستفید ہو رہی ہیں، ایسے میں جب کوئی گوگل میپ کھولے اور اسے کہیں یہ لکھا نظر آئے کہ یہاں ’ٹُلے‘ یعنی پولیس اہلکار کھڑے ہیں تو کچھ اچھا تاثر نہیں ابھرتا۔

اسی طرح گوگل میپس پر بعض مقامات پر ’رشوت خور کھڑا ہے‘ اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ کسی اسکول اور گھر کو پن کرکے اسے نامناسب نام دیا جائے تو پھر یہ معاملہ میمز سے بڑھ کر کچھ اور ہوجاتا ہے، اس نوعیت کی ٹیگنگ جس سے وقتی تفریح تو شاید مل جاتی ہے مگر گوگل میپ کے استعمال کا اصل مقصد فوت ہوجاتا ہے۔

اس صورت حال کے پیش نظر گوگل کے ساتھ رضاکارانہ طور پر منسلک کراچی کے نوجوانوں کاشف مسیڈیا اور رضوان شاہ نے ان مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں ہٹانے کا بیڑا اٹھایا ہے لیکن انہیں بھی اس ضمن میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔

گوگل میپس پر کراچی کی بعض جگہیں کیوں بدنام ہوئیں؟

پاکستان میں گوگل میپس کمیونٹی کے موڈریٹر کاشف مسیڈیا نے وی نیوز کو بتایا کہ درحقیقت گوگل میپس پر اسپیمنگ بہت زیادہ ہو رہی تھی جیسے کہ کہیں پر اگر پولیس نے ناکہ لگایا ہوا ہے تو اس کے بارے میں لکھا ہوتا تھا کہ ’ٹُلے (پولیس) یہاں کھڑے ہیں‘ یا ’رشوت خور یہاں پر کھڑے ہیں‘ تو یہ اخلاقی طور پر بہت غلط طریقہ ہے۔

گوگل میپس پر بعض مقامات کی گالیوں کے ساتھ نشاندہی کی گئی تھی، اس نوعیت کے کراچی میں 65 مقامات تھے جنہیں گوگل میپس سے 15 روز قبل ہٹا دیا گیا ہے۔ ’گوگل میپس جیسے عوام دوست پلیٹ فارم کا اس طرح استعمال بہت ناجائز ہے۔‘

کاشف مسیڈیا کے مطابق لوگ اس طرح کے نام گوگل میپ پر لگاتے ہی میم بنانے کے لیے ہیں، ایسی جگہوں کے عجیب سے نام کے ساتھ پن شامل کرکے اسکرین شاٹ لیا جاتا ہے تاکہ سوشل میڈیا پر وائرل کیا جا سکے، اگر کوئی غیر اخلاقی نام یا گالم گلوچ پوسٹ کرتا ہے تو ہمیں کوئی نا کوئی بھیج دیتا ہے، جسے ہٹادیا جاتا ہے۔

’سڑکوں سے شروع ہونے والا کام اسکولوں اور گھروں تک پہنچ چکا ہے جو کہ غلط ہے، ان جگہوں میں ایک اسکول بھی شامل ہے جس کے بارے میں گالی لکھی گئی تھی، انفرادی نوعیت کے برے تجربہ کی بنیاد پر مفاد عامہ کے پلیٹ فارم پر ایک تعلیمی ادارے کو بدنام کرنے کی مہم تو نہیں چلائی جاسکتی۔‘

گوگل میپس پر 65 بدنام مقامات کی نشاندہی اور سد باب

کاشف مسیڈیا کہ مطابق آپ کوئی بھی غلط نام یا گالی گوگل پر ڈالیں تو آپ کوئی اس سے جڑی کوئی نہ کوئی جگہ مل جائے گی اور بحیثیت کونٹریبیوٹر مجھے ان 65 ناموں کو ہٹانے میں ایک گھنٹے سے زیادہ نہیں لگا۔

’صرف تفریح کی غرض سے آپ کراچی یا ملک کے کسی بھی مقام کو اس طرح بدنام نہ کریں کہ گوگل میپس استعمال کرنے والوں پر برا اثر پڑے، ظاہر ہے کہ اس نوعیت کے جو میمز بنائے جاتے ہیں انہیں پوری دنیا میں دیکھا جاتا ہے۔‘

کاشف مسیڈیا کے مطابق حال ہی میں گوگل کو 700 اردو کے نامناسب الفاظ سے بھی آشنا کیا ہے تا کہ گوگل کی تمام ایپلیکیشنز یا سوفٹ ویئرز میں ان میں سے کوئی بھی لفظ آئے تو وہ اسے فلٹر کرسکے۔ ’ہم کوشش کررہے ہیں اور آہستہ آہستہ بہتری کی جانب گامزن ہیں، اس ضمن میں بہتری کے لیے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے۔‘

وہ بدنام 65 نام نہاد مقامات کیا تھے؟

گوگل میپس کے کونٹریبیوٹر رضوان شاہ نے وی نیوز کو بتایا کہ کراچی شہر کے 65 مقامات جنہیں گوگل میپس پر عجیب و غریب ناموں سے پن کیا گیا تھا وہ حقیقت میں وجود ہی نہیں رکھتے تھے، جیسے کہ ایک لوکیشن تھی پر لکھا تھا کہ یہاں ٹلے یعنی پولیس اہلکار کھڑے ہیں تو وہ کسی روڈ کا کوئی حصہ، سگنل یا کسی مقام کے پاس تھا۔

’وہ مقامات جن کی برے القابات کے ساتھ نشاندہی کی گئی تھی وہ حقیقتاً کوئی مقامات نہیں تھے، عام طور پر گوگل میپس کسی عمارت، دکان، ہوٹل وغیرہ کی لوکیشن پن کرتا ہے لیکن یہ کوئی لوکیشن تھی ہی نہیں جنہیں ہم نے ڈیلیٹ کردیا ہے۔‘

رضوان شاہ کے مطابق گوگل میپس ایک اچھا پلیٹ فارم ہے جس سے آن لائن ٹرانسپورٹ ایپس بھی مستفید ہوتی ہیں اور اس طرح کی لوکیشن مینشن کرنا اور عجیب و غریب نام دے دینا انتہائی غیر اخلاقی حرکت ہے، جس کا بروقت تدارک نہیں کیا جاتا تو یہ آگے جا کر اتنا بڑھ سکتا تھا کہ اسے ٹھیک کرنا دشوار ہوجاتا۔

شہریوں کی ذمہ داری کیا ہے؟

’گوگل کا پاکستان میں کوئی آفیشل آفس نہیں ہے، جو کرنا ہے ہم نے خود کرنا ہے چاہیں ایک اچھی چیز کا غلط یا درست استعمال کریں، یہ ہماری روزانہ کی بنیاد پر لڑی جانیوالی ایک جنگ ہے، ہم ایسے نامناسب نام گوگل میپس سے ہٹاتے ہیں تو دوسری طرف مزید شامل کیے جا رہے ہیں۔‘

رضوان شاہ کے مطابق لوگوں نے اسکو بھی تفریح کا ذریعہ بنا دیا ہے جسکو فارغ وقت ملا اس نے کوئی لوکیشن عجیب و غریب نام سے ڈال دی، انہوں نے شہریوں سے کہا کہ بہت مشکل سے ہم نے گوگل میپس کو سندھ کے لیے بہتر بنانے کی کوشش کی ہے بجائے اسکے کہ اسے بگاڑیں بلکہ آپ بھی کنٹریبیوٹر بن کر اسے بہتر بنانے کی کوشش کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp