وزارت خزانہ نے رواں مالی سال 2023 تا 2024 کے لیے اپنی آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات جاری کردیں، جس کے مطابق جولائی تا مارچ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو 9کھرب 780ارب روپے کی آمدنی ہوئی جبکہ اس عرصے میں 13کھرب 682ارب روپے کے اخراجات کیے گئے۔
مزید پڑھیں
وی نیوز نے وزارت خزانہ کی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ کل حکومتی اخراجات کی 40فیصد رقم 5کھرب517 ارب روپے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ ہوئی۔ ایف بی آر نے اس عرصے میں ٹیکس کی مد میں 6کھرب 711ارب روپوں کی وصولی کی، پٹرولیم لیوی کے نام پر عوام سے 719ارب 59کروڑ روپے کی وصولی کی گئی۔
رواں مالی سال میں وفاقی و صوبائی حکومتوں کو 9کھرب 780ارب روپے کی آمدنی ہوئی ہے، اس میں سب سے زیادہ آمدنی وفاق کو ڈائریکٹ ٹیکسز سے 3کھرب 264روپے ہوئی۔ اس کے بعد سیلز ٹیکس سے 2کھرب 237ارب روپے، اسٹیٹ بینک کے سرپلس منافع سے 972ارب روپے، کسٹمز سے 807ارب روپے، پٹرولیم لیوی سے 719ارب 59کروڑ روپے، پاسپورٹ فیس سے 35ارب 48کروڑ، کی آمدنی ہوئی۔
جولائی سے مارچ تک وفاق کو 6 کھرب 711ارب روپے کی ٹیکس جبکہ 2کھرب 359ارب روپے کی نان ٹیکس آمدنی ہوئی، جبکہ صوبوں کو 550ارب 96کروڑ کی ٹیکس آمدنی جبکہ 158ارب 89کروڑ کی نان ٹیکس آمدنی ہوئی ہے۔
رواں مالی سال میں وفاقی حکومت نے 9کھرب 123ارب روپے کے اخراجات کیے ہیں، ان میں سب سے زیادہ خرچ 5کھرب 517ارب روپے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں خرچ کیے گئے۔ 4کھرب 80کروڑ روپے سود کی مد میں مقامی بینکوں جبکہ 710ارب روپے کا سود بیرونی بینکوں کو ادا کیا گیا۔ ایک کھرب 222ارب روپے ملکی دفاعی امور پر خرچ کیے گئے۔
611ارب روپے پینشن کی ادائیگی پر، سول گورنمنٹ چلانے پر 518ارب روپے جبکہ عوام کو مختلف سبسڈیز دینے پر 473ارب روپے خرچ کیے گئے۔
صوبائی حکومتوں کو اس عرصے میں 550ارب کی آمدنی ہوئی ہے، اس میں 353ارب روپے سیلز ٹیکس جبکہ 24ارب 97کروڑ روپے موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں آمدنی ہوئی ہے۔