قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر نے کمیٹی اجلاس کے دوران وزارت داخلہ کے افسران سے صحافی ارشد شریف شہید کے قتل کیس پر پیشرفت سے متعلق استفسار کیا جس پر وزارت داخلہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر نے بتایا کہ ان کو چارج ملے ابھی کچھ وقت ہوا ہے لہٰذا آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو اس حوالے سے آگاہ کر دیا جائے گا۔
کمیٹی کی چیئر پرسن جویریہ آہیر کا کہنا تھا کہ اس وقت صحافیوں پر تشدد اور ان کا قتل عام ہورہاہے اس لیے ہم کیس کی پیشرفت کا جائزہ لینا چاہتے ہیں تاہم ہمیں کچھ بھی نہیں بتایا جا رہا۔ بعد ازاں چیئرپرسن کمیٹی نے صحافی ارشد شریف قتل کیس پر بریفننگ دینے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو ذاتی حیثیت میں آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
عمران خان خواتین کوجلسوں میں اورپیمرااشتہارات میں نچوارہاہے،جمال الدین
اجلاس کے دوران ممبر کمیٹی محمد جمال الدین نے کہا کہ عمران خان ہماری عورتوں اور بچوں کو اپنے جلسوں میں نچواتے ہیں جبکہ پیمرا اشتہارات میں ان کو ٹی وی پر نچوا رہا ہے۔ اگر ہم اس بےحیائی پر بات کرتے ہیں تو اس پر پابندی کا کہتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ جنت کا راستہ یہ نہیں ہے ۔
محمدجمال الدین نے کہا کہ ٹی وی پر اشتہارات میں دکھائی جانے والی بے حیائی کو روکنا چاہیے۔ اس موقع پر چیئرمین پیمرا نے بتایا کہ قانون کے مطابق اشتہارات والوں کو جرمانہ نہیں ہو سکتا۔
چیئرمین پیمرا نے کہا کہ بے حیائی پر مبنی اور غیر اخلاقی مواد نشر کرنے پر اگر ہم کسی چینل کے خلاف ایکشن لیتے ہیں تو وہ عدالت سے ریلیف لے لیتا ہے کیوں کہ ہم نے ایک ڈرامہ ’’جلن‘‘ غیر اخلاقی مواد دکھانے پر بند کیا تو اس پر ہمیں عدالت لے جایا گیا اور فاضل عدالت نے یہ کہہ کر نشریات بحال کر دیں کہ ’’جلن ڈرامہ نشر ہونے پر آپ کو کیا جلن ہے اس سے پابندی ہٹائی جائے‘‘۔
اس موقع پر چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ ’’پاکستان کے قانون میں اتنی لچک ہے کہ کوئی جہاں موڑ کر لے جائے مڑ جاتا ہے صرف بس آپ کے پاس طاقت ہونی چاہیے”۔
اجلاس کے دوران سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ پاکستان میں فلم کو سینسر کرنے کا قانون موجود ہے مگر ڈراموں اور اشتہارات کو نشر ہونے سے قبل سینسر نہیں کیا جا سکتا، اگر ایسا قانون بنا دیا جائے تو ڈراموں اور اشتہارات کو سینسر کر کے ٹی وی پر نشر کیا جا سکتا ہے۔