پاکستان میں شمالی علاقہ جات میں اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ موٹر سائکل سوار گورے یا گوریاں پاکستان کے خوبصورت مناظر دیکھنے آرہے ہوتے ہیں، اسی وقت ایک خواہش یہ جنم لیتی ہے کہ جتنی آسانی سے یہ لوگ ہمارے ہاں آتے ہیں، کاش! ہم بھی ایسے ہی موٹر سائیکل پر سوار ہوکر دنیا کے خوبصورت ممالک گھومیں لیکن اس کے بعد دوسرا سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا ایسا ممکن ہے؟
یہ خبر یسے ہی خواتین و حضرات کے لیے ہے جو اپنی کار یا موٹر سائیکل پر دنیا کی سیر کرنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے لاہور سے تعلق رکھنے والے بین الاقومی بائیک ٹریولر مکرم ترین خان سیدھا اور آسان طریقہ بتاتے ہیں۔ وہ طریقہ کار کیا ہے؟
مکرم ترین خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی بائیک پر کم و بیش 17 ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی دلچسپی آرکیالوجی میں ہے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ تاریخی مقامات کا وزٹ کریں۔ وہ جب بھی کسی ملک میں جاتے ہیں تو اپنے میزبان سے کہتے ہیں کہ انہیں کوئی پرانی حویلی یا تاریخی مقام کا بتائیں۔ جب انہیں پتہ چلتا ہے تو وہ ضرور اس مقام کا دورہ کرتے ہیں۔
بائیک ٹریولنگ سستی یا مہنگی؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مکرم ترین کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ ایک مہنگا شوق ہے۔
’آپ نے موٹر سائیکل پر سفر کرنا ہے، آپ نے اس میں ایندھن ڈالنا ہے، راستے میں رکنا ہے اور کھانا پینا ہے۔ یہ کام نا ممکن نہیں ہے اور گھر سے جب کوئی نکلتا ہے تو اخراجات ہوتے ہیں۔
جرمن اور ڈچ دنیا کے سب سے زیادہ سیاحت پسند قوم
مکرم ترین کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ گھومنے پھرنے کا شوق جرمن اور ڈچ لوگوں کو ہے۔ 10 میں سے 7 سیاح آپ کو دنیا بھی میں یہی نظر آئیں گے۔ ان کا معاملہ یہ ہے کہ جب بھی ویک اینڈ آتا ہے تو یہ لوگ گھر سے نکل جاتے ہیں، کوئی دور نکل جاتا ہے اور کسی کے لیے ممکن نہیں تو گھر کے باہر ہی گرین بیلٹ پر بیٹھ جاتے ہیں، وہیں کھاتے پیتے ہیں اور زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ہر جگہ آپ کے پاس پیسہ ہونا چاہیے۔ آپ گھر سے باہر نکل جائیں یا آپ 70 سی سی بائیک پر نکل جائیں، کہیں قریبی جگہ اور قدرت کے تخلیق کردہ مناظر سے اور ماحول سے لطف اندوز ہوں۔
بائیکرز کو پاکستان سے باہر جانے کے لیے کیا چیزیں درکار ہوتی ہیں؟
اس سوال پر مکرم ترین کا کہنا تھا کہ اگر آپ کو پاکستان سے باہر گھومنے جانا ہے تو سب سے پہلے آپ کے پاس ویزہ ہونا چاہیے۔ اگر آپ اپنی گاڑی پر جانا چاہتے پیں تو اس کے لیے آپ کو کارنے بنانا پڑتا ہے۔ کارنے وہ بین الاقوامی کاغذ ہے جو آپ کو کسٹم ڈیوٹی کے خلاف دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ آپ کسی بارڈر پر کھڑے ہیں اور دوسرے ملک میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔ اس موقع پر کسٹم حکام آپ سے کہتے ہیں کہ آپ اس گاڑی کی کسٹم ڈیوٹی ادا کریں۔ وہاں آپ بتاتے ہیں ’میں تو ایک سیاح ہوں، کچھ دن یہاں قیام کرکے چلا جاؤں گا‘۔ پھر حکام آپ سے کارنے پیپر مانگتے ہیں جس کے بعد آپ بغیر ڈیوٹی ادا کیے اس ملک میں داخل ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس ویزہ اور کارنے پیپر ہے تو آپ کہیں گھومنے بھی جا سکتے ہیں۔