انڈونیشیا میں ایک زخمی اورنگٹن بندر نے اپنے زخم کا علاج خود ہی دریافت کرلیا۔
مزید پڑھیں
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق،’ریکس‘ نامی اورنگٹن بندر کسی دوسرے جانور کے ساتھ لڑائی میں زخمی ہوگیا تھا۔
سائنسدانوں نے زخمی بندر کا مشاہدہ کیا اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ریکس نے اپنے زخم کے علاج کے لیے ایک پودے سے پتے توڑے اور انہیں چبا کر پیسٹ بنا لیا۔
بعد ازاں، بندر نے اس پیسٹ کو اپنی انگلیوں کی مدد سے چہرے پر آئے زخم پر لگایا اور اسے مکمل طور پر اس طرح ڈھانپ دیا جیسے انسان اپنے زخم پر مرہم لگاتے ہیں۔ حیران کن طور پر ریکس کا زخم 5 دن میں بہتر اور ایک ماہ میں بالکل ٹھیک ہوگیا۔
’ایسا پہلی بار دیکھا گیا‘
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بندروں کی مختلف اقسام کو جنگلوں میں خود ہی اپنا علاج کرنے سے متعلق ریسرچ دستاویزی شکل میں موجود ہے مگر کسی جنگلی جانور کو اس طریقے سے اپنا علاج کرتے ہوئے پہلی بار دیکھا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ریکس نے ایک ایسے پودے کے پتے توڑے تھے جسے مقامی طور پر لوگ ملیریا اور ذیابیطس کے علاج کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ریکس کو معلوم تھا کہ وہ جس پودے کو چبا رہا ہے وہ ایک دوا ہے۔
اس سے قبل چمپینزیوں کو مختلف پودوں کے پتے دوا کے طور پر کھاتے دیکھا گیا تھا تاہم ریکس نے علاج کا جو طریقہ دریافت کیا وہ پہلی بار دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ ریکس نے ایسا پہلی بار کیا ہو۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ریکس سے حادثاتی طور پر اس پودے کا پتہ زخم پر لگ گیا ہو جس کی وجہ سے اسے کچھ سکون ملا ہو اور بعد ازاں اس نے ان پتوں کو دوا کے طور پر استعمال کرنے کا سوچا ہو۔
ماہرین نے کہا کہ چونکہ اورنگٹن بندر کافی ذہین ہوتے ہیں تو یہ بھی ممکن ہے کہ ریکس نے کسی کو اپنے زخموں کا علاج کرتے دیکھا ہو کیونکہ جنوب مشرقی ایشیا میں اب بھی بعض لوگ پتے چبا کر اپنے زخموں پر لگاتے ہیں۔
ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ آئندہ برسوں میں جانوروں میں انسانوں کی طرح اپنا علاج کرنے سے متعلق رویوں کو مزید جاننے کی کوشش کریں گے۔