وی ایکسکلوسیو: اسٹیبلشمنٹ کو نیوٹرل نہیں ہونا چاہیے: اے این پی رہنما ایمل ولی خان

منگل 21 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں پہلے انتخابات کرانے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہونے چاہیے اور 2 صوبوں میں انتخابات کروانے کے خلاف ان کی جماعت شدید احتجاج کرے گی۔

وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ جب موجودہ حکومت کی مدت پوری ہوجائے تو پھر پورے ملک میں ایک ساتھ عام انتخابات ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ایسے کسی بھی فیصلے کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے کہ 2 صوبوں میں پہلے انتخابات منعقد ہوں اور باقی صوبوں اور وفاق میں بعد میں، میرے خیال میں یہ ایک غلط قدم ہوگا’۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی نے عام آدمی کو بالکل مار دیا ہے، ایک گھٹن کی فضا ہے، اس لیے کوشش یہی ہونی چاہیے کہ انتخابات سے پہلے آئی ایم ایف اور دیگر معاشی مسائل پر فیصد قابو پالیا جائے۔

‘ہم پی ڈی ایم کے اتحادی ہیں اور آخر تک ساتھ رہیں گے’

اے این پی کے رہنما نے وفاقی حکومت اور نگران سٹ اپ میں وزارتیں لینے کے حوالے سے بھی کُھل کر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی جماعت وفاقی حکومت میں اتحادی ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں لیا۔ کہا وزارتوں اور دیگر عہدوں میں ہمارا کوئی حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عمران خان حکومت کو گرانے کے مقصد پر پی ڈی ایم کا ساتھ دیا اور اب بھی شہباز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہیں گے جنہوں نے اس حکومت میں وزارتیں بھی لی ہیں۔

جنرل فیض کیا ارادے رکھتے تھے؟

ایمل ولی خان نے عمران خان اور ان کی دورِ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ عدم اعتماد کی تحریک سے عمران خان کو نہیں ہٹاتے تو عمران کان کا جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کا پورا ارادہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پھر جنرل فیض عمران خان کو دو تہائی اکثریت دیتے اور پھر عمران خان اس دو تہائی اکثریت سے ملک کا نظام بدلنے کی خواہش رکھتے تھے یعنی ملک کو صدارتی نظام کی طرف لے جانا اہم ترین مقصد تھا۔ اس کے بعد ایک بار عمران خان بطور وزیرِاعظم رہتے ہوئے جنرل فیض کو ایکسٹینشن دیتے اور پھر عمران خان 5 سال کے لیے ملک کے صدر بن جاتے، بس انہی ارادوں کو ترک کرنے کی وجہ سے ہمیں یہ کڑوی گولی کھانی پڑی۔

‘تحریک انصاف نے پختونخوا میں صرف قرضے لیے’

ایمل ولی نے خیبر پختوںخوا میں تحریک انصاف کی 10 سالہ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے اس صوبے کو محض کچن کے طور پر استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دورِ اقتدار میں صرف قرضے ہی لیے اور اس 10 سال کے عرصے میں محض ایک بی آر ٹی کے علاوہ کوئی میگا منصوبہ شروع نہیں کیا جبکہ قرضوں میں 600 ارب کا اضافہ ہوا۔

‘حکومت چھوڑنے کے لیے دباؤ ہے’

ایمل ولی نے یہ واضح کیا کہ پی ڈی ایم حکومت میں اتحادی بننے پر انہیں تنقید کا سامنا ہے اور پارٹی کے اندر سے بھی اتحاد سے نکل جانے کی آوازیں آرہی ہیں اور بہت سوں کی خواہش ہے کہ ہم اس اتحاد سے ہم نکل جائیں۔

‘اسٹیبلشمنٹ کو نیوٹرل نہیں ہونا چاہیے’

ایمل ولی خان نے اس رائے کا اظہار کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کبھی نیوٹرل نہیں ہونا چاہیے بلکہ انہیں آئین کے تابے ہونا چاہیے۔ آئین میں نیوٹرل کا کوئی لفظ نہیں ہے۔ آپ یہ نہیں کرسکتے کہ کسی ایک کو قوم پر مسلط کردیں اور رجیم چینج کے ذریعے ہونے والی تبدیلی کے بعد کہا جائے کہ ہم تو نیوٹرل ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ آئین کے تابے ہے۔

‘سپریم کورٹ حکومت میں مداخلت نہ کرے’

ایمل ولی خان نے اعلیٰ عدلیہ سے متعلق بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا اور کہا کہ پارلیمان چلانا حکومت کا کام ہے اور سپریم کورٹ حکومت نہ چلائے۔ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ وہ اپنے کام پر توجہ دے، اس وقت صورتحال یہ ہے کہ لوگ انصاف کے انتظار میں مرجاتے ہیں اور تب جاکر ان کو بری کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp