ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کیا ہے اور پاکستانی اس کی تلاش میں کیوں ہیں؟

ہفتہ 4 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کو ریموٹ ورک ویزا بھی کہتے ہیں۔ یہ ویزا دراصل ان افراد کے لیے ہوتا ہے جو اپنا کام کسی بھی ملک کے لیے دنیا میں کہیں بھی بیٹھ کر سرانجام دے رہے ہوں یا فری لانسرز ہوں۔

عمر اسلم کا تعلق اسلام آباد سے ہے اور وہ گزشتہ 8 برس سے بیرونی ممالک میں آئی ٹی سروسز مہیا کرتے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے بھی بحرین کا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا حاصل کیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھ سمیت لوگ ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کی جانب اس لیے بڑھ رہے ہیں کہ پاکستان میں معاشی عدم استحکام ہے اور خوف کی ایک فضا آئی ٹی سیکٹر میں ہمیشہ سے رہی ہے کیونکہ کچھ پتا نہیں کہ کس وقت آئی ٹی انڈسٹری کے حوالے سے ٹیکسز کی شرائط بدل جائیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل نومیڈ ویزے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ انسان آزادی سے کام کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے پاس بحرین کا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا ہے تو اس کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ میں بحرین جا کر رہوں، میں جب چاہوں چند دن وہاں رہ کر واپس آ سکتا ہوں اور اس کی سب سے اچھی بات بھی یہی ہے کہ آپ کسی ملک میں مہنگی زندگی بسر کرنے کے بجائے واپس پاکستان آ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2023 کے بعد سے لوگوں میں ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کا رجحان بہت زیادہ بڑھ رہا ہے اور سب کی بنیادی ضرورت اس ویزے کو حاصل کرنے کی یہی تھی کہ وہ اپنے اکاؤنٹس کھلوا سکیں اور میں نے بھی خاص اسی لیے بحرین کا نومیڈ ویزا لیا ہے کہ میں پے پال اکاؤنٹ کھلوا سکوں اور اپنی پیمنٹس پاکستان میں رکھنے کے بجائے وہاں رکھوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں فری لانسرز کو کلائنٹ کے اشتہارات چلانے میں بہت سی مشکلات پیش آتی ہیں کیونکہ اس کے لیے پاکستان میں مختلف ٹیکسز ادا کرنے پڑتے ہیں اور ٹرانزیکشنل چارجز، ودہولڈنگ ٹیکس، اس پر انٹرنیشنل ٹرانزیکشنل چارجز الگ سے دینے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کنورژن ریٹ پھر الگ سے دینا پڑتا ہے جبکہ کسی اور ملک میں اس طرح نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اکاؤنٹ کھلوا چکے ہیں اور ان کا پیمنٹ سسٹم بہت زیادہ رواں ہو چکا ہے اور وہ بآسانی پے پال کے ذریعے اپنی اپنی ادائیگیاں کر سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کے لیے کتنی انکم ہونا ضروری ہے؟

آئی ٹی ایکسپرٹ تمجید اعجازی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل نومیڈ ویزے کی کچھ شرائط بھی ہیں جن میں سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ آپ جس بھی ملک کا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا حاصل کرنا چاہتے ہوں تو آپ کی آمدن اس ملک کی شرائط کے مطابق ہونی چاہیے جیسے کہ دبئی کا ویزا حاصل کرنے کے لیے آپ کی انکم 5 ہزار ڈالر سے زیادہ ہونی چاہیے، ملائشیا کے لیے سالانہ 24 ہزار ڈالر یعنی 2 ہزار ڈالر ماہانہ اسی طرح مختلف ممالک کی 2 ہزار ڈالر سے 5 ہزار ڈالر ماہانہ انکم ہونی چاہیے۔ جس کے بعد ویزا ملتا ہے۔

ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کے کیا فائدے ہیں؟

اس ویزے کے فوائد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس کے ذریعے آپ مختلف ممالک میں جا کر فری لانسر کے طور پر وہاں کا لوکل بزنس چلا سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسرا ادائیگیوں کا لین دین بہت آسان ہو جاتا ہے، ڈرائیونگ لائسنس، صحت کی سہولیات اور مزید کام ملنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں کیونکہ اگر آپ کسی بڑی کمپنی کو کہیں کہ میں پاکستان بیسڈ ہوں تو وہ شاید آپ کو پروجیکٹ نہ دے  لیکن آپ ملائشیا یا کسی اور ملک کا نام لیں گے تو وہ آپ کو ضرور کام دے دیں گے کیونک کچھ بڑی کمپنی پاکستان میں اپنا ڈیٹا شیئر نہیں کرتیں تو یہ ڈیجیٹل نومیڈ ویزے کا بہت بڑا فائدہ ہے کہ آپ اس کے ذریعے سے اپنے کیریئر کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

پاکستانی نوجوانوں کا نومیڈ ویزے کی جانب رجحان کیوں بڑھ رہا ہے؟

چیف ایگریکٹیو آفیسر ای کامرس پلانرز منیر احمد کہتے ہیں کہ جب انسان کے پاس پیسہ آتا ہے تو وہ اس نظام جس کے ذریعے پیسہ آ رہا ہو اس کی بہتری کی جانب بڑھتا ہے  لیکن پاکستان میں ادائیگیوں، انٹرنیٹ  اور بجلی جیسے مسائل بہت عام سی بات ہے جو آئے دن فری لانسرز سمیت پورے ملک کو متاثر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 کے بعد جب بڑی کمپنیوں کو اس بات کا احساس ہوا کہ لوگ گھروں سے بیٹھ کر بھی اتنا اچھا کام کر سکتے ہیں تو انہوں نے اس ویزے کا آپشن نکالا اور پاکستانیوں کا رجحان اس جانب سب سے زیادہ اس لیے بڑھ رہا ہے کیونکہ پاکستان میں ہماے فری لانسرز کے پاس بنیادی سہولیات بھی بعض اوقات میسر نہیں ہوتیں اور دوسرا اس ویزے سے ان کو بہت فائدے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کسی نوجوان کو پیمنٹس، آسان ٹیکس سسٹم، کمائی کے نئے مواقع اور بہترین زندگی گزارنے کا بھی موقع ملا گا تو وہ ظاہری سی بات ہے کہ اچھے کی جانب بڑھے گا۔

اس ویزے کے لیے کیسے اپلائی کیا جا سکتا ہے؟

ویزا کنسلٹنٹ بلال اسلم نے بتایا کہ تقریباً 56 ممالک ہیں جہاں اپلائی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے جس ملک کا ویزا چاہیے اس کا آن لائن ویزا اپلیکیشن فارم پر کرنا ہوتا ہے جس کے بعد آپ کو تقرری لینی پڑتی ہے اور پھر کچھ انکم ثبوت اس کے ساتھ دینے ہوتے ہیں اور انکم کی جو شرط ہے وہ ہر ملک کی اپنی اپنی ہے اور یہ بھی اس پر منحصر ہے کہ آپ ملازمت کرتے ہیں یا پھر کوئی بزنس، اگر آپ کوئی کاروبار کرتے ہیں تو اس کے لیے انکم زیادہ درکار ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کے ذریعے پرمننٹ ریزیڈنس کے چانسز بہت کم ہوتے ہیں کیونکہ یہ 2 سال کا ہوتا ہے پھر اس میں کچھ توسیع مل جاتی ہے یوں اس کی مدت زیادہ سے زیاہ 5 سال تک کی ہوتی ہے لیکن پرتگال واحد ملک ہے جہاں اس ویزے کے ذریعے 5 سال بعد مستقل رہائش کی جانب بھی بڑھا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp