مدینہ منورہ کی شہرۂ آفاق اسلامی یونیورسٹی نے ثقافتوں اور قوموں کے بارہویں ایڈیشن کا کچھ روز قبل اجراء کیا جو 7 مئی تک جاری رہے گا۔ فیسٹیول میں 95 سے زائد ممالک کے طلبہ شریک ہیں، اسلامی یونیورسٹی کے زیر اہتمام ہر سال منعقد ہونے والا ایک منفرد ثقافتی مظہر ہے۔
فیسٹیول میں مختلف ممالک کے یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلباء کی بھرپور شرکت ہوتی ہے، جس کے دوران وہ اپنے اپنے ممالک کی نمایاں ترین ثقافت، ورثہ، فیشن اور روایات کو نمائش کے لیے مخصوص بوتھوں کے ذریعے پیش کرتے ہیں۔
فیسٹیول میں ایک ہی چھت کے نیچے مختلف ممالک اور قوموں کی ثقافتوں کے متعلق جاننے کا موقع فراہم کرتا ہے، یہ بات چیت کو مضبوط بنانے، بقائے باہمی کے جذبے، مختلف لوگوں اور ثقافتوں کے درمیان امن اور محبت کو فروغ دینے کی زبردست کاوش ہے۔
مزید پڑھیں
فیسٹیول کا افتتاح امیر مدینہ شہزادہ سلمان بن سلطان بن عبد العزیز نے کیا، اہل مدینہ اور سعودی عرب کے دیگر شہروں سے آئے زائرین اسے احسن اقدام دیکھتے ہیں، اسلامی یونیورسٹی کے صدر پروفیسر حسن العوفی نے فیسٹیول کے افتتاحیہ میں بتایا کہ اس یونیورسٹی سے اب تک دنیا کے 170 سے زائد ممالک یہاں سے فارغ التحصیل ہیں، جن کی تعداد ایک لاکھ سے متجاوز ہے۔
وی نیوز نے فیسٹیول کا دورہ کیا تو پورا جہان سمٹ کر 60 ہزار میٹر میں سمایا ہوا تھا، یہاں افریقہ ویورپ، نیز برصغیر کے ممالک کے طلبہ نے اپنے اپنے سٹال لگائے ہوئے ہیں، یہاں پر آپ کو خوش کن چہرے نظر آئیں گے، مختلف ممالک کے لوگ آپس میں ایک دوسرے سے ملکوں اور ثقافتوں کے بارے میں سوال کرتے نظر آئیں گے، کچھ لوگ ان ممالک میں بیتی بسری یادوں کو ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کرتے نظر آئے۔ فیسٹیول میں فیملی ماحول نظر آیا، یہاں لوگ اپنی فیملی سمیت آکر بچوں کو مختلف ممالک کے لوگوں سے ملواکر ان کا فہم و ادراک وسیع کرتے نظر آئے۔
وی نیوز نے پاکستان سٹال کا دورہ کیا تو وہاں سیف اللہ عادل، عبد السلام جمالی اور نوجوان خطاط عمار اقبال کو پایا، جو ہمہ تن جوش وخروش کے ساتھ عربی زبان میں پاکستان کے متعلق زائرین کو بتلا رہے تھے۔ عمار اقبال عربی خطاطی کا بوتھ لگا کر لوگوں کے نام لکھ رہے تھے جب کہ عبد السلام جمالی (یہ تیرا پاکستان ہے، یہ میرا پاکستان ہے) کا نغمہ گا کر عرب زائرین کو محظوظ کر رہے تھے۔
سیف اللہ عادل نے وی نیوز کو بتایا کہ فیسٹیول میں یونیورسٹی کے طلبہ بھرپور شرکت کرتے ہیں، اور اپنے اپنے ملک کی ثقافت کو اجاگر کرتے ہیں، جس سے بھائی چارے کی فضا بنتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب سے یونیورسٹی کا آغاز ہوا ہے تب سے فارغ التحصیل پاکستانی طلبہ کی تعداد 1913 ہے، جبکہ اس سال پڑھنے والے طلبہ کی تعداد 413 ہے۔
یہاں افریقی ممالک سے وابستہ طلبہ اپنی اپنی ثقافتوں کے متعلق زائرین کو آگاہ کرتے نظر آئے، جس سے ان کی دیگر ممالک سے وابستہ محبت چھلکتی نظر آئی، انہیں افریقی لباس پہننے کی دعوت دیتے، اور مقامی ثقافتی رقص بھی کرتے۔ اسی طرح ایشیا اور مشرق وسطی سے تعلق رکھنے والے ممالک اپنا اپنا لباس اور ثقافت کے عکاس تھے، گویا دنیا کے 95 ممالک ایک خیمے میں سمٹ گئے ہوں۔