اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے ہم ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں اور اس حوالے سے کسی بھی حد تک چلے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے لیے احتجاج ، جلسے، جلوس اور دھرنوں سمیت تمام آپشنز استعمال کیے جائیں گے اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں استعفے کا فیصلہ ہوا تو سب متفقہ طور پر مستعفی بھی ہوجائیں گے۔
ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ہم استعفے دینے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں اور چاہتے ہیں کہ عمران خان کو بے بنیاد کیسز میں سنائی گئی سزائیں ختم کرکے انہیں رہا کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے ہم تمام جمہوری طریقے اپنائیں گے۔
’مریم نواز کے خلاف تحریک عدم اعتماد آسکتی ہے‘
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اگر چاہنے والوں نے چاہا تو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف اگلے 2 ماہ کے اندر تحریک عدم اعتماد آسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کارکردگی سب کے سامنے ہے جسے دیکھ کر لگتا ہے کہ ان کے خلاف 2 ماہ میں ہی تحریک عدم اعتماد آجائے گی۔
’ن لیگ کے 70 تا 80 فیصد لوگ اپنی پارٹی کے ساتھ نہیں‘
ملک احمد خان بھچر نے کہا کہ ن لیگ کی پارلمیانی پارٹی کے لوگ ن لیگ کے ساتھ نہیں ہیں اور 70 سے 80 ایم پی ایز ایسے ہیں جو ن لیگ کے ساتھ نہیں کھڑے کیوں کہ وہ ان کی پالیسوں سے اتفاق نہیں کرتے۔
’جماعت اسلامی احتجاجی تحریک میں پی ٹی آئی کے ساتھ ہوگی‘
انہوں نے کہا کہ ہمارا جماعت اسلامی سے کوئی انتخابی اتحاد طے نہیں ہوا لیکن وہ پی ٹی آئی کے ساتھ تحریک میں شامل ہوگی۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کو ہم نے اسلام آباد میں ہونے والے سیمینار میں دعوت دی ہے جو اس نے قبول کرلی ہے اور اس میں جماعت اسلامی کے امیر سیمت ان کا وفد شرکت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمارے ہر اس پلیٹ فارم میں شرکت کرے گی جس میں آئین کے تحفظ کی بات ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی پی ٹی آئی کے تقریباً تمام مطالبات سے متفق ہے۔
فواد چوہدری اور اسد عمر کی پارٹی میں دوبارہ شمولیت
ملک احمد خان بھچر نے بتایا کہ فواد چوہدری اور اسد عمر کی تحریک انصاف میں دوبارہ شمولیت پر پارٹی میں متضاد رائے پائی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے دروازے سیاست دانوں کے لیے کھلے رہتے ہیں اور ایسے لوگ جو تحریک انصاف چھوڑ کر دوبارہ پی ٹی آئی میں آنا چاہتے ہیں ان کا فیصلہ عمران خان کریں گے جو ہمیں قبول ہوگا۔
’عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذکرات کا فیصلہ نہیں کیا‘
ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ابھی ’اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذکرات کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو چوری شدہ مینڈیٹ کے ساتھ اقتدار میں آئے ہوئے ہیں ان سے کیا مذکرات کیے جائیں ہاں بس جن سیاسی جماعتوں سے بات کرنی چاہیے ان سے بات کر رہے ہیں اور اگر ہماری مخصوص نشتیں اور چوری شدہ مینڈیٹ واپس کر دیا جائے تو ہم مذکرات کے لیے تیار ہوں گے ورنہ نہیں۔