وزارت قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت صدیقی کی برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لیتے ہوئے ان کی باقاعدہ ریٹائرمنٹ کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
صدرمملکت آصف زرداری کی منظوری کے بعد وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا 11 اکتوبر 2018 کا نوٹیفکیشن واپس لیا جاتا ہے ان کی ریٹائرمنٹ 30 جون 2021 سے شمار ہوگی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کی آئینی درخواستوں پر سماعت رواں برس 23 جنوری کو مکمل کرتے ہوئے 22 مارچ کو ان کی برطرفی کا سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے جب کہ 11 اکتوبر 2018 کو وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے ان کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا اسے بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو بحال نہیں کیا جاسکتا، انہیں ریٹائرڈ جج تصور کیا جائے، وہ بطور جج اسلام آباد ہائیکورٹ ریٹائرڈ اور تمام مراعات وپینشن کے حقدارہوں گے، انہیں پینشن سمیت تمام مراعات ملیں گی۔