پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما رؤف حسن نے پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل کی پریس کانفرنس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی پریس کانفرنس تضادات کی بھرپور غمازی کرتی ہے، پاکستان تحریک انصاف بھی اپنی شرائط پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کی حمایت کرتی ہے۔
مزید پڑھیں
رؤف حسن نے چارسدہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پر الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا درست نہیں کہ ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، رؤف حسن نے الزام لگایا کہ اس وقت بھی ملک میں ایک شخص فیصلے کر رہا ہے اور آمریت ہے ایسی صورت حال میں ملک نہیں چل سکتا۔
رؤف حسن نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف پر لگائے جانے تمام تر الزامات کو چیلنج کرتے ہیں اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کی تائید کرتے ہیں۔ ہم بھی 9 مئی کے ثبوت مانگ رہے ہیں، 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی نے بھی انکوائری قائم کرنے کی بات کی تھی کہ ان الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیں۔
کہتے ہیں 9 مئی کے تمام مناظر کیمرے کی آنکھ نے کیچ کیے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی جائے کہیں بھی آپ کو وہ سی سی ٹی وی فوٹیج نظر نہیں آئے گی کس کا جرم چھپانے کے لیے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کی گئی کہتے 7 فیصد لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی آپ کسی جماعت کو… pic.twitter.com/FWFITB5dPF
— PTI (@PTIofficial) May 7, 2024
رؤف حسن نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بھی یہی مطالبہ کرتی ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے پیچھے کون تھا، اس کی تحقیقات ہونی چاہیں۔ کون لوگ تھے جنہوں نے یہ جرم کروایا، ایک کمیشن بننا چاہیے جو ان الزامات کی انکوائری کرے گا۔
رؤف حسن نے کہا کہ اگر ڈی جی آئی ایس پی آر اسلام آباد دھرنے سے لے کر کمیشن سے تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں تو پھر رجیم چینج کی بھی انکوائری ہو گی، سائفر کیس کی بھی تحقیقات ہوں گی، عمران خان پر حملے، آڈیو لیکس، جبری طلاقوں اور سیاسی انجینئرنگ کے علاوہ 8 فروری کو عوامی مینڈیٹ کے چوری ہونے کی بھی تحقیقات کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس سے پہلے بھی ان تمام واقعات کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف بھی چاہتی ہے کہ قوم کو پتا چلے کہ مجرم کون ہے؟
رؤف حسن نے الزام لگایا کہ ہمارے لوگوں کو اغوا کیا گیا، ان سے بیانات دلائے گئے، انہیں عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔ فنگر پوائنڈنگ یا الزام تراشیوں سے معاملات حل نہیں ہوں گے۔