ایڈمنسٹریٹر جنرل زکوٰۃ نے رواں برس ملک میں زکوٰۃ کا نصاب ایک لاکھ 3 ہزار ایک سو 59 روپے مقرر کیا ہے۔ سیونگ اکاؤنٹ میں کم از کم اتنی رقم رکھنے والوں سے ہی زکوٰۃ منہا کی جائے گی۔
وزارت برائے تخفیفِ غربت و سماجی تحفظ نے سال 2023ء کے لیے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کرتے ہوئے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق زکوٰۃ و عشر آرڈیننس 1980 کے تحت رمضان المبارک 1444ھ کے پہلے دن اگر کسی کھاتے میں جمع ہونے والی رقم ایک لاکھ 3 ہزار ایک سو 59 روپے سے کم ہونے کی صورت میں زکوٰۃ کی مد میں کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ رمضان کے پہلے دن کو پہلے ہی مطلع کر دیا گیا ہے کہ سیونگ بینک اکاؤنٹس، منافع اور نقصان کے شیئرنگ اکاؤنٹس، اور کریڈٹ بیلنس رکھنے والے اسی طرح کے دیگر اکاؤنٹس سے زکوٰۃ کی کٹوتی کے لیے 23 یا 24 مارچ 2023 کو ‘ کٹوتی کی تاریخ’ متوقع ہے۔
بینک اور مالیاتی ادارے رمضان کے مقدس مہینے کی پہلی تاریخ کو مذکورہ نصاب سے زائد رقم سے 2.5 فیصد زکوٰۃ کاٹ لیں گے۔ بینکوں کے کرنٹ اکاؤنٹس رکھنے والے صارفین اس کٹوتی سے مستثنیٰ ہیں۔
زکوٰۃ کا اطلاق بچت کھاتوں اور بینکوں، اثاثہ جات کی انتظامی کمپنیوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے زیر انتظام مصنوعات پر ہوتا ہے۔ اس دوران جن صارفین نے زکوٰۃ سے استثنیٰ کے سرٹیفکیٹ جمع کرائے ہیں ان کی کوئی کٹوتی نہیں ہوگی۔
اس تازہ نصاب کے رواں برس زکوٰۃ کے نصاب کی رقم میں پچھلے برس کی نسبت لگ بھگ 14 ہزار روپے اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ برس زکوٰۃ کا نصاب 88 ہزار 9 سو 27 روپے تھا۔ نصاب میں یہ اضافہ بنیادی طور پر سونے اور چاندی کی قیمتوں میں اضافے باعث رونما ہوا ہے۔
زکوٰۃ کا اطلاق ایک سال کی مدت کے لیے بچت کی رقم پر ہوتا ہے جو 7.5 تولے سونا اور 52.5 تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہے۔ زکوہ کا نصاب کم مالیت کی دھات کی قیمت کے خلاف مقرر کیا جاتا ہے جو کہ چاندی ہے۔ زکوٰۃ کا نصاب قیمتی دھات کی اوسط سالانہ قیمت پر مقرر کیا جاتا ہے۔