سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں عدالتی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت ساڑھے تین بجے فیصلہ سنائے گی۔
جج راجا جواد عباس نے عمران خان کے خلاف تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے کی سماعت کی۔ عمران خان کے وکلاء نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس پیشی کا احوال بیان کیا۔ کہا عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا ارادہ تھا۔
ان کا کہنا تھا عمران خان آج جوڈیشل کمپلیکس آنا چاہ رہے تھے لیکن آنے کے حالات نہیں ہیں۔ پوری قوم نے عمران خان پر پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا۔ جج نے ریمارکس دیے پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا کیونکہ ہماری کیبل نہیں چل رہی تھی۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اگر آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ہو جاتی تو کیا ضمانت ہے کہ عمران خان آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے؟ عمران خان کے وکیل نے کہا عمران خان قانون کے تحت چلتے ہیں، زندہ رہے تو ضرور عدالتوں میں پیش ہوں گے۔
وکیل سردار مصروف خان نے بتایا کہ عمران خان جب نکلتے ہیں تو کارکنان ہزاروں کی تعداد میں نکل آتے ہیں اور پھر ان کے خلاف مقدمات درج ہوتے ہیں۔ عمران خان نے آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے۔
ادھر پراسیکوٹر نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ’عمران خان کا برتاؤ دیکھ لیں، ضمانت میں توسیع چاہیے تو عدالت پیش ہونا پڑتا ہے‘۔ جج نے کہا کہ اگر عمران خان نے عدالت آنا ہے تو وہ تاریخ بتا دیں، بعض اوقات بارات بڑی ہوتی ہے اور آپ کو معلوم ہے پوٹھوہار میں استقبال کیسا ہوتا ہے۔
اگرآج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورہوجاتی توکیا گارنٹی ہے کہ آئندہ سماعت پرپیش ہوں گے؟ وکیل نےکہا کہ عمران خان قانون کے تحت چلتے ہیں، زندہ رہے تو ضرور عدالتوں میں پیش ہوں گے۔ عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو ساڑھے تین بجے سنایا جائے گا۔