سانحہ 9 مئی: کون سے رہنما اب تک جیل میں ہیں؟

جمعرات 9 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو توشہ خانہ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب ٹیم کے ہمراہ رینجرز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا جس کے بعد ملک بھر میں پی ٹی آئی کارکنان اور رہنما احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور دوران مختلف مقامات پر لوگ خاصے مشتعل بھی دکھائی دیے۔

احتجاج کے دوران شہدا کے مجسموں کو نظر آتش کیا گیا، فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، پاک فوج کے جنرل ہیڈکوارٹرز میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی گئی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، لاہور میں جناح ہاؤس اور پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو نظر آتش کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کے ساتھ اس وقت تو زیادہ مزاحمت نہیں کی گئی تاہم اسی روز شام سے کارکنان اور رہنماؤں کی گرفتاریوں کا عمل شروع کر دیا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اعلیٰ قیادت سمیت اہم رہنما اور کارکنان گرفتار کر لیے گئے۔ کچھ کو نامعلوم مقام پر بھی منتقل کیا گیا جبکہ کچھ روپوش ہو گئے۔ جو کارکنان گرفتار کیے گئے ان کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں چلانے کی باتیں کی گئیں۔

9 مئی کو پاکستان کا ایک سانحہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے بعد پی ٹی آئی کی تمام سیاسی قیادت تبدیل ہو گئی، پارٹی کی نمائندگی صرف چند وکلا کرتے نظر آئے، اہم اور بڑے رہنماؤں نے پارٹی چھوڑ دی جبکہ کچھ نے سیاست سے ہی کنارہ کشی اختیار کر لی۔

اب 9 مئی کو ایک سال ہو گیا ہے تاہم خواتین رہنماؤں سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنما اب بھی جیلوں میں ہیں۔

عمران خان کیوں جیل میں ہیں؟

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اسلام آباد پولیس نے 5 اگست 2023 کو توشہ خانہ کیس میں قید کی سزا سنائے جانے پر گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا تھا۔

عمران خان کی گرفتاری لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے عمل میں آئی تھی۔ 29 اگست 2023 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا تاہم عمران خان اس لیے رہا نہیں ہو سکے تھے کہ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں ان کو زیر حراست رکھنے کا حکم دیا ہوا تھا۔ اب انہیں توشہ خانہ کیس، سائفر کیس اور عدت کے دوران نکاح کے کیس میں سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔

پرویز الٰہی کیوں گرفتار ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو گزشتہ سال یکم جون کو اینٹی کرپشن ٹیم نے لاہور سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ خفیہ طریقے سے گھر سے نکل کر گاڑی میں کہیں جا رہے تھے۔ یکم ستمبر کو ضمانت پر رہائی ملنے کے بعد اسلام آباد پولیس نے چوہدری پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرکے اسلام آباد منتقل کر دیا۔

پھر 18 ستمبر کو اینٹی کرپشن پنجاب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں چوہدری پرویز الٰہی کو ایک مرتبہ پھر گرفتار کرلیا۔

شاہ محمود قریشی

9 مئی 2023 کو بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں نامزد پی ٹی آئی کے سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد پولیس نے 11 مئی کو گلگت بلتستان ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں 19 اگست 2023 کو پولیس نے شاہ محمود قریشی کو سائفر گمشدگی کیس میں بھی گرفتار کرلیا۔

گزشتہ سال کے آخر میں 27 دسمبر کو شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا تاہم رہائی کے فوری بعد جیل کے گیٹ سے ہی پولیس نے شاہ محمود قریشی کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں گرفتار کرلیا۔ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں سزا بھی ہوچکی ہے، وہ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد

9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں سینٹرل جیل لاہور میں قید پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو پی ٹی آئی کی 17 دیگر خواتین کارکنوں سمیت مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔

13 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دیا لیکن چند گھنٹوں بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ بعد ازاں پولیس کی جانب سے بھی ان کو ایک مقدمے میں بری کردیا گیا تھا لیکن مزید مقدمات کے باعث وہ تاحال جیل میں ہیں۔

میاں محمود الرشید

میاں محمود الرشید کو 9 مئی جلاؤ گھیراؤ مقدمات کے سلسلے میں 14 مئی کو حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کو تیار نہیں ہوئے، یہی وجہ ہے کہ ایک سال بعد بھی وہ جیل میں قید ہیں۔

سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ

عمر سرفراز چیمہ کو بھی 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں 10 مئی کو لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے پولیس نے اپنی تحویل میں لیا اور وہ اب تک جیل میں ہی قید ہیں۔

اعجاز چودھری

سینیٹر اعجاز چودھری بھی پاکستان تحریک انصاف کے ان اہم رہنماؤں میں شامل ہیں جو اس مشکل گھڑی میں اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ایک مقدمہ میں بری ہونے کے باوجود دیگر مقدمات میں جیل میں قید ہیں۔

بطور سینیٹر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی باتیں کی گئیں تاہم وہ جیل سے باہر نہ آ سکے۔

صنم جاوید اور عالیہ حمزہ ملک

پاکستان تحریک انصاف کے قائدین کے علاوہ پارٹی کی کچھ خواتین کارکنان بھی ایسی ہیں کہ جو اب کسی بڑے رہنما سے کم نہیں۔ ان خواتین کو بھی 9 مئی واقعات کے بعد لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔

عام انتخابات میں عالیہ حمزہ ملک نے سابق وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز شریف کا مقابلہ کیا اور دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا اور جیت حمزہ شہباز کی ہوئی۔

صنم جاوید نے بھی مریم نواز کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا اور کاغذات نامزدگی بھی جمع کروادیے تھے لیکن پھر وہ الیکشن سے کچھ دن پہلے انتخابات سے دستبردار ہو گئی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp