دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان ہر سال سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے عید الاضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربان کرتے ہیں۔ عید قرباں کی تیاریوں کا آغاز ایک ماہ قبل ہی ہوجاتا ہے۔ چونکہ بچوں کو جانوروں سے زیادہ لگاؤ ہوتا ہے، اس لیے عیدالاضحیٰ قریب آتے ہی بچے والدین سے قربانی کے لیے جلد سے جلد اور اچھے سا اچھا جانور گھر لانے کی ضد شروع کردیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
پاکستان میں بھی ہر سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر لوگ بہتر سے بہتر جانور قربان کرتے ہیں۔ کئی لوگ عیدالضحیٰ پر خوبصورت اور تگڑے جانور کی قربانی کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ ان کی اس خواہش کو پورا کرنے کے لیے کئی امیر لوگوں نے اپنے اپنے کیٹل فارم بھی بنا لیے ہیں جن میں وہ سارا سال جانور پالتے ہیں اور پھر عید سے قبل فروخت کر دیتے ہیں، یہ بھی ایک باقاعدہ کاروبار بن چکا ہے۔
ملک بھر میں مہنگائی کے باعث جس طرح ہر چیز کی قیمت بڑھ گئی ہیں، اسی طرح جانوروں کی قیمتوں میں بھی آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔عیدالاضحی کے قریب آنے کے باعث جانوروں کی قیمتوں میں بھی 20 سے 30 فیصد کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
قیمتوں میں کتنا اضافہ متوقع ہے؟
سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے لیے پاکستان میں لوگ عموماً بکرے یا گائے کی قربانی کرتے ہیں۔ شوقین لوگ تو جانور خرید کر گھر لاتے اور پھر قربان کرتے ہیں تاہم ایسے افراد جو جانوروں کو وقت نہ دے سکتے ہوں، یا جن کے پاس جگہ نہ ہو وہ مساجد میں یا دیگر فلاحی اداروں میں اپنے حصے کی رقم دے دیتے ہیں اور بدلے میں عید کے روز ان کو جانور ذبح ہونے کے بعد گوشت دے دیا جاتا ہے۔
گزشتہ سال ایک مناسب بکرے کی قیمت 40 ہزار روپے سے 60 ہزار روپے کے درمیان تھی جس میں سے 25 کلو کے قریب گوشت نکل آتا تھا۔ تاہم اس مرتبہ اندازاً 25 کلو گوشت والے بکرے کی قیمت 55 ہزار روپے سے 70 ہزار روپے تک ہو گئی ہے۔ اسی طرح قد میں بڑے، خوبصورت اور وزنی بکرے کی قیمت سوا لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک تھی جو کہ اس مرتبہ 2 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ زیادہ قیمت والے بکرے شوقین افراد ہی قربان کیا کرتے ہیں اور دیکھ بھال پر بھی ماہانہ 10 ہزار روپے سے زائد کا خرچ آتا ہے۔
سال 2023 میں پاکستان میں بہت سے بیل جانوروں کی بیماری لمپی اسکن وائرس سے متاثر تھے۔ اس وجہ سے مارکیٹ میں جانوروں کی تعداد نسبتاً کم تھی، یہی وجہ ہے کہ بیل کی قیمتیں گزشتہ سال کی نسبت زیادہ تھی۔ ایک مناسب بیل جس میں 3 من گوشت ہو اس کی قیمت ایک لاکھ 20 ہزار روپے سے ایک لاکھ 30 ہزار روپے تک تھی، جبکہ رواں سال یہ قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے سے 2 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ مساجد نے 7 حصوں کے بیل میں ایک حصے کی قیمت 25 سے ہزار روپے مقرر کی ہے۔
پاکستان میں زیادہ تر لوگوں کو بیل کی قربانی کرنا پسند ہے۔ چونکہ بیل میں 7 افراد کے حصے ہوتے ہیں اس لیے بڑی رقم کا بیل لینا زیادہ مشکل بھی نہیں ہوتا ہے۔ کراچی، لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد سمیت بڑے شہروں میں سینکڑوں کی تعداد میں کیٹل فارمز موجود ہیں جہاں بڑے جانوروں کو پورا سال پالا جاتا ہے اور عید پر فروخت کردیا جاتا ہے۔ ان فارمز پر شوقیہ رکھے گئے بیلوں کی قیمت 5 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے تک ہے جبکہ کراچی میں چند بیلوں کی قیمتوں ایک کروڑ روپے سے بھی زائد ہے۔