خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل باجوہ نے عمران خان سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہا تھا۔
مزید پڑھیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے زیراہتمام ڈیرہ اسماعیل خان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دو ٹوک جواب دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں قائداعظم کے نظریے پر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ اسلام، مسلمانوں اور ریاست مدینہ کی بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک میرے ساتھ خانہ کعبہ جائیں اور میڈیا کی موجودگی میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ انہوں نے مجھ سے کیا کہا تھا، حلفاً کہتا ہوں پرویز خٹک نے مجھے بتایا تھا کہ جنرل باجوہ کہہ رہے ہیں مجھے 6 مہینے کی توسیع دے دو اور ان پارٹیوں کو این آر او دے دو میں عدم اعتماد واپس کروا دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کے ساتھ دھوکہ ہوگیا ہے، اب تو انہیں سچ بول دینا چاہیے، عمران خان نے ایکسٹینشن اور این آر او دینے سے صاف انکار کیا تھا، اس کے بعد امریکا کی سازش سے عمران خان کی حکومت گرائی گئی، عمران خان کو اگر اقتدار کی لالچ ہوتی تو وہ اپنی حکومت بچا سکتا تھا۔
’ہم سے کون معافی مانگے گا؟‘
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو سیاسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں، یہ ان کا کام نہیں، آپ کہتے ہیں کہ ہم سیاست میں مداخلت نہیں کرتے، اگر آپ ثابت کریں کہ گناہ ہمارا ہے تو ہم معافی مانگیں گے، اگر ہم ثابت کریں کہ گناہ ہمارا نہیں تو ہم سے کون معافی مانگے گا، آپ ہمارے محافظ ہیں آپ ہمیں بتائیں کہ ہم سے کون معافی مانگے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین کی بے حرمتی ہوئی ہے اس کی معافی کون مانگے گا، آپ گناہ گاروں کا تعین کریں، اگر میں گناہ گار ثابت ہوا تو میں پھانسی چڑھنے کے لیے تیار ہوں، مجھ پر مختلف اضلاع میں پرچے کاٹے گئے لیکن ان میں سے ایک جگہ بھی میری موجودگی ثابت نہیں ہوئی۔
’آئیں عام معافی کا اعلان کریں‘
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمار اور ظل شاہ سمیت متعدد کارکنان کے قتل کی معافی کون مانگے گا، ہم سب کچھ بھول کر ملک و قوم کی خاطر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، ہم عام معافی کا اعلان کرتے ہیں، آپ بڑے ہیں آئیں آپ بھی عام معافی کا اعلان کریں، آئیں مل کر نظام کو ٹھیک کرتے ہیں تاکہ آئندہ کوئی کسی پر الزام نہ لگائے، ایسا نہیں ہوگا کہ میں دل کے راز اور زخم چھپا کر رکھوں اور مجھے دھمکیاں دی جائیں۔
’9 مئی کا فائدہ کس کو ہوا؟‘
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ 9 مئی کو ہم بھی یوم سیاہ مانتے ہیں اور اس کی مذمت بھی کرتے ہیں لیکن یہ تعین کرنا بھی ضروری ہے کہ 9 مئی کا واقعہ کروانے والے کون ہیں، ہم قوم کو بتا کر دم لیں گے کہ 9 مئی کروانے والے کون ہیں، اسکا فائدہ کس کو ہوا، عمران خان نے بتایا تھا مجھ پر حملہ ہوگا، مجھے جیل میں ڈالا جائے گا اور میری پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کہی ہوئی ساری باتیں سچ ثابت ہوئیں، 9 مئی سے پہلے ہونے والی وارداتوں کا خود گواہ ہوں، اگر میں نے منہ کھولا تو اس نظام کا پول کھل جائے گا اور لوگ کسی کو چہرہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے، اگر ہم چپ ہیں تو یہ ہمارا ظرف ہے کیونکہ ہم اصلاح چاہتے ہیں۔
’گورنر راج لگا تو عوام گورنر ہاؤس پر قابض ہوجائیں گے‘
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میں ایسی کرسیوں پر لعنت بھیجتا ہوں جو مجھے عمران خان سے دور کریں، گورنر راج کی دھمکی دینے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ خیبر پختونخوا میں صرف عوام کا راج چلے گا، اگر گورنر راج لگ گیا تو عوام گورنر ہاؤس پر قبضہ کریں گے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں ہمارے ساتھ دھاندلی نہیں دھاندلا ہوا ہے، ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے اور عمران خان کو رہا کیا جائے، ہم 4 قدم آگے بڑھنے کو تیار ہیں، ہم انتشاری ٹولہ نہیں، ہم پر کرنل شیر خان شہید کے مجسمے توڑنے کا الزام غلط ہے، اگر ہم ایسا کرتے تو صوابی کی ساری سیٹیں ہم نہ جیت لیتے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود عمران خان کو غلط گرفتار کرنے والوں سے معافی کا مطالبہ کیوں نہیں کیا جارہا۔