سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے پی ٹی آئی سے بات کرنے کا بیان درست سمت میں ایک قدم ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان کی جانب سے ایک دن بیان آتا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگادیں اگلے دن بیان ہوتا کہ بات چیت کرلیں، میرے خیال سے رولنگ پارٹیاں واضع کریں کہ کیا چاہتی ہیں، واضع کریں کہ بات چیت کرنی یا پابندی لگوانی ہے، اس کے مطابق ردعمل آئے گا۔
سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے ڈسٹرکٹ کورٹس میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر بات چیت کرنی تو اس کے لیے ایک ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر اعجاز چودھری ایک سال سے جیل میں ہیں، ان کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیا جارہا، میں چھوٹی چھوٹی باتیں بتا رہا ہوں جس سے اعتماد کی فضا قائم کی جاسکتی ہے۔ اعتماد کو فروغ دیا جائے تاکہ بات چیت کی جاسکے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ سابق گورنر عمر چیمہ، محمود الرشید، یاسمین راشد، عالیہ حمزہ او صنم جاوید وہ لوگ ہیں جن کو حکومت فوری ریلیف دے سکتی ہے اور دینا چاہیے، حکومت جو ریلیف دے سکتی فوری دینا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنی رہائی یا ڈیل کے لیے تو کوئی بات چیت نہیں کرنی، بانی پی ٹی آئی کی بات چیت کا محور عوام ہوں گے، اس کے علاوہ کسی کے لیے بات نہیں کریں گے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اعتماد کی فضا بحالی کے لیے حکومت کو بھی تھوڑے بہت اقدامات اٹھانے چاہیں، اگر ہر مرتبہ یہ کہا جائے کہ ہم یہ کر دیں گے، وہ کردیں گے، اٹھالیں گے تو ایسے بات کیسے ہوگی؟ اہم یہ ہے کہ سیاسی رہنماؤں کے پاس اختیار ہویا نہ ہو لیکن ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی آج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ہے، سعودی ولی عہد بھی اسی وجہ سے پاکستان نہیں آ رہے، اس کی وجوہات کا اشارہ بھی یہی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ماحول پیدا کرے تاکہ ہم بات چیت کی جانب بڑھ سکیں،اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
فواد چودھری نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بات چیت نہیں کریں گی تو کیا کریں گی، اسلحہ تو نہیں اٹھائیں گی، کل پنجاب حکومت نے روٹی 15 کی کر دی، میں نے وزیراعلیٰ سے کہا مفت کردیں، کسانوں کی گندم چاہے مٹی بن جائے، انہیں لگتا ہے کہ پنجاب اور پاکستان میں کسان ہیں ہی نہیں، کسانوں، مزدوروں، نوکری پیشہ اور تاجروں سمیت ہر طبقہ کے حقوق کی حفاظت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو صدارت واپس ملنے پر مذاکرات بہتر ہوسکتے ہیں، ن لیگ کی اصل سیاست ہی نواز شریف ہیں، شہباز شریف کے پاس تو کچھ نہیں، نوازشریف 1985 سے سیاست میں ہیں اور وہی ملک میں سیاسی ماحول بہتر بنانے کے لیے کردار ادا کرسکتے ہیں۔ پی ٹی آئی بڑی پارٹی ہے، اختلافات ہوتے رہتے ہیں، میرے خیال سے ہماری پی ٹی آئی لاؤڈ بھی بہت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں شور بہت زیادہ مچ جاتا ہے، 2016 سے دیکھ رہا لوگ اوپر نیچے ہوتے رہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہونا اس لیے ضروری ہے کہ اگر وہ لڑائی ہارگیا تو عوام ہار جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے حصہ سے متعلق بات غیر ضروری ہے۔ ہر پاکستانی جس کو پاکستان سے ہمدردی ہے اور ملکی بالادستی چاہتا اسے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی ہارا تو ہم افریقہ کا کوئی ملک بن جائیں گے جہاں آئین و قانون کی کوئی بات ہی نہیں ہوتی۔