وی ایکسکلوسیو: فیصلہ کرنا ہوگا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں یا بندوق؟ عبدالمالک بلوچ

بدھ 22 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیرِاعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ اب اس بات کا فیصلہ ہوجانا ناگزیر ہے کہ پاکستان میں طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں یا بندوق۔

وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں گزشتہ 4، 5 دہائیوں سے سیاسی عدم استحکام ہے اور بلوچستان کو سیاسی، معاشی اور سماجی طور پر نظرانداز کیا گیا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان میں ناراضگی اور احساس محرومی کے جذبات فطری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک کثیرالقومی ملک ہے مگر یہاں اقوام کے وجود سے انکار کیا جارہا ہے خاص طور پر بلوچستان کو معاشی طور پر برابری نہیں دی گئی اور ان کے وسائل کو لوٹا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ ساز افراد اور اداروں کو بلوچستان کے لوگوں سے تو محبت اور ہمدردی نہیں بلکہ اس صوبے کے وسائل سے انہیں بہت زیادہ محبت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ محض اسٹیبلشمنٹ کا معاملہ نہیں بلکہ ایک خاص مائنڈ سیٹ ہے جس میں سب شامل ہیں اور اس مائینڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تب جاکر لوگوں میں اعتماد کی فضا قائم ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 4 مرتبہ دہشتگردی میں اضافہ ہوا اور اس میں اس وقت شدت آگئی جب نواب اکبر بگٹی صاحب کا واقع ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہاں کے سیاسی مسائل کو حل نہیں کیا جائے گا تب تک مشکلات میں کمی کا کوئی امکان نہیں اور بلوچستان کا مسئلہ مزید پیچیدہ ہوتا چلا جائے گا۔

واضح رہے اس حکومت سے پہلے جب ڈاکٹر عبدالماک بلوچ مکران سے تعلق رکھنے والے بلوچستان کے پہلے وزیرِاعلیٰ بنے تھے تو انہوں نے ناراض بلوچ رہنماوں سے بات چیت کا آغاز کیا تھا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ یہاں کی اشرافیہ جس میں سردار اور جاگیردار شامل ہیں ان کی سرپرستی ہمیشہ سے اسلام آباد کرتا آرہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری عمل کے ذریعے ہم پاکستان کے اندر رہ کر بلوچستان کا سیاسی و معاشی مقدمہ لڑیں گے۔ بلوچستان کے مجموعی مسائل پر ہم اکٹھا ہوسکتے ہیں۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب (پی ڈی ایم) کے بیانیے میں تبدیلی آچکی ہے۔ جب ان کی حکومت قائم ہوئی تھی اس وقت بلوچستان کے مسائل پر 26 نکاتی ایجنڈا ان کے منشور کا حصہ تھا مگر اب وہ کہیں نظر نہیں آرہا ہے۔

عبدالمالک بلوچ نے اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہم پی ڈی ایم اور اس کے بیانیے کے ساتھ ہیں مگر موجودہ حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔

ڈاکٹر بلوچ کا کہنا ہے کہ سیاست میں بلوچستان کو ‘تنہا’ کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں دیگر جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر سیاسی عمل کو جاری رکھنا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابات کا انعقاد جمہوری عمل کا حصہ ہے اور پی ڈی ایم کو کسی بھی طور پر انتخابات سے ڈرنا نہیں چاہیے کیونکہ ملک میں مسائل کے حل کے لیے انتخابات کا انعقاد ضروری ہے۔

انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پورے ملک سمیت بلوچستان میں صاف، شفاف اور آزادانہ انتخابات کروائے جائیں اور فیصلہ کرنے کا اختیار عوام کو دے دیا جائے کہ وہ جس کو چاہیں منتخب کرسکتے ہیں کیونکہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ اگر 2018ء جیسے انتخابات ہوئے تو اس جمہوری عمل سے عوام کی امیدیں ختم ہوجائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp