چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ملک میں عدالتی ریفارمز کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ مانتی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید کے ساتھ ناانصافی ہوئی اور انہیں فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔
لاہور میں بھٹو ریفرنس سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے میثاق جمہوریت پر 90 فیصد عمل کیا صرف جوڈیشل ریفارمز پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ حکومت جوڈیشل ریفامرز کے لیے آئینی ترمیم لے کر آئے، عدالت خود بھی ریفارمز لاسکتی ہے لیکن سب سے بڑی ذمہ داری پارلیمان کی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ پاکستان میں سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کردیا گیا اور ایک دوسرے کے اختلاف رائے کا احترام نہیں کیا جارہا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ سیاست ذاتی دشمنی میں تبدیل ہوگئی ہے، ہم نے ہمیشہ کوشش کی کہ نظام میں جمہوری بہتری لے کر آئیں، جب سیاستدان ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں ہوں گے تو پھر مسائل کیسے حل ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم 1973 کا آئین اور اٹھارویں ترمیم مشاورت سے لائے، نظام درست کرنے کے لیے جو کرنا ہوگا ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ مسائل کے حل کے لیے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا پڑے گا، کچھ سیاستدان ذاتی مفاد کے علاوہ کچھ نہیں سوچتے جو درست نہیں۔ ہمیں گالم بلوچ کی سیاست کے بجائے پاکستان کے بارے میں سوچنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ عام انتخابات کی مہم کے دوران پیپلزپارٹی کے 10 نکاتی پروگرام پر بہت تنقید ہورہی تھی مگر اب ساری حکومتیں اسی طرز کو اپنا رہی ہیں جو ہماری بڑی کامیابی ہے۔