خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلیٰ اعظم خان نے صوبے کے مالی مسائل وفاق کے سامنے اٹھا دیے اور وزیراعظم کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ موجودہ مالی مشکلات کو کم کرنے کے لیے خصوصی تعاون کیاجائے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وفاق نے ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی اور کرنٹ بجٹ کے لیے فنڈز فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا مگر مالی سال 2019 سے اب تک وفاق کے ذمہ 144 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
نگران وزیراعلیٰ نے اعدادو شمار تحریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضم اضلاع کے اے آئی پی پروگرام کی مد میں 496 ارب روپے، فیڈرل ٹیکس اسائنمنٹ کی مد میں 25 ارب روپے واجب الادا ہیں ، اس کے علاوہ بجلی کے منافع کی مد میں تقریباً 50 ارب روپے اور تیل،گیس کی رائلٹی کی مد میں اڑھائی ارب روپے واجب الادا ہیں۔
سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرنے کی درخواست
نگران وزیراعلیٰ اعظم خان کے مطابق صوبے میں فیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت 4 زیر تعمیر ڈیموں کی بروقت تکمیل کے لیے 935 ملین روپے درکار ہیں جبکہ سیلاب سے متاثر ہونے والے لوگوں کی امداد اور بحالی کے لیے 10 ارب روپے فراہم کرنے کی درخواست ہے ۔
نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ صوبے میں بجلی کی پیداوار کے لیے مختص کردہ 100 ایم ایم سی ایف گیس بحال کی جائے جبکہ بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اگلے اجلاس میں پیش کیاجائے۔