پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ہر خاص و عام بجلی کے زائد بلوں سے پریشان ہے، کاروباری شخصیات اور گھریلو صارفین یہ سوچ رہے ہیں کہ وہ اپنے گھر، دفاتر یا دکان پر سولر پینل سسٹم لگوالیں تاہم بیشتر اس لیے گھبراتے ہیں کہ شاید سولر پینل سسٹم کے لیے کم از کم 8 سے 10 لاکھ درکار ہوں گے۔
ایسے افراد کے لیے خوشخبری ہے کہ سولر پینل سسٹم کی تنصیب اب گزشتہ سال کی نسبت 65 فیصد کی بچت کے ساتھ ممکن بنائی جاسکتی ہے، رواں ماہ قیمتوں میں مزید کمی ہو گئی ہے، جنوری میں سولر پینل کی فی واٹ قیمت گزشتہ سال 120 روپے سے کم ہو کر 55 روپے ہو گئی تھی، جبکہ اب قیمتوں میں مزید 25 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی ہے اور اب فی واٹ قیمت 37 روپے ہو گئی ہے۔
وی نیوز نے پاکستان میں سولر پینلز کے کاروبار سے منسلک افراد سے رابطہ کیا اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سولر پینلز کی قیمت کتنی کم ہوئی ہے اور اب سولر پینلز سسٹم کی تنصیب کتنی سستی ہوگی؟
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین قابل تجدید توانائی ایسوسی ایشن پاکستان اور سولر سگما کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ڈائریکٹر نثار اے لطیف نے بتایا کہ گزشتہ سال کی نسبت سولر پینلز کی قیمت میں 65 فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔ سولر پینل سسٹم کی کل لاگت کا 70 فیصد حصہ پینلز کی قیمت پر منحصر ہوتا ہے، اگر پینلز کی قیمت 80 روپے سے زائد کم ہوئی ہے تو مکمل سولر سسٹم نصب کروانے والوں کا گزشتہ سال کی نسبت 60 سے 65 فیصد کم خرچ آئے گا۔‘
مزید پڑھیں
سولر پینلز کی قیمت میں اتنی بڑی کمی کی وجہ نثار لطیف کے مطابق زیادہ رسد کے ساتھ طلب میں کمی کو قرار دیا جا سکتا ہے، جب پاکستان میں حکومت نے ایل سی بند کر رکھی تھی تو سولر پینلز کے محض چند درآمد کنندگان نے اس عرصے میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث کافی زیادہ تعداد میں پینلز درآمد کر لیے تھے۔
چونکہ اب ایل سیز کھل گئی ہیں اور دیگر لوگ بھی سولر پینل درآمد کررہے ہیں لیکن پاکستان میں پہلے سے کافی تعداد میں سولر پینل درآمد کیے جا چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سولر پینلز کی رسد زیادہ اور طلب کم ہونے کے باعث اب قیمتوں میں کمی رونما ہوئی ہے۔
درآمد کنندگان کے مطابق دوسری بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ چین میں کچھ بڑے منصوبوں کی منسوخی کے باوجود سولر پینلز کی بہت بڑی تعداد میں پیداوار کی گئی ہے جس کے باعث سولر پینلز وہاں بھی سستے ہوگئے ہیں، اسی طلب اور رسد کے تناظر میں پاکستان میں سولر پینلز کی قیمت میں 65 فیصد سے زائد کمی ہو چکی ہے۔
سولر سگما کمپنی کے سربراہ نثار لطیف کا کہنا تھا کہ 5 مرلے کے گھر میں 5 سے 7 کلو واٹ کا سولر سسٹم نصب کروایا جاتا ہے، جس کی مجموعی لاگت گزشتہ سال 12 سے 15 لاکھ روپے تک تھی تاہم اب سولر پینل سستے ہونے کے باعث اسی سسٹم کو 7 سے 8 لاکھ روپے میں نصب کروایا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب بڑے گھروں میں 10 سے 15 کلو واٹ کے سسٹم کی تنصیب پر آنیوالی لاگت گزشتہ سال 22 سے 25 لاکھ روپے تھی جسے اب 11 سے 13 لاکھ روپے میں ممکن بنایا جاسکتا ہے، اسی طرح اب گزشتہ سال کی نسبت چھوٹے گھروں میں 6 لاکھ روپے اور بڑے گھروں میں 11 لاکھ روپے کی بچت سولر پینل سسٹم نصب کروایا جا سکتا ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ہائیڈرون سولر کمپنی کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر وقاص ہارون کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال روس اور یوکرین کی جنگ کے باعث یورپیوں نے بڑی تعداد میں سولر پینل سسٹم لگانا شروع کر دیے تھے، یہی وجہ ہے کہ چین میں سولر پینل کی پیداوار کے لیے بہت سی نئی فیکٹریاں کھل گئی تھیں۔
اس وقت دنیا میں سولر پینلز کی تعداد سولر سسٹم لگوانے والوں سے کہیں زیادہ ہے، یہی وجہ ہے جس کے باعث سولر پینلز کی قیمتوں میں 60 فیصد تک کمی آ گئی ہے، چین میں سولر پینلز بنانے والی متعدد کمپنیاں کم فروخت ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں۔
وقاص ہارون کے مطابق اس وقت گزشتہ برس جنوری کے مقابلے میں سولر سسٹم 45 فیصد کم قیمت پر نصب کیا جارہا ہے چونکہ ایک سولر سسٹم میں بھاری قیمت سولر پینلز کی ہوتی ہے لہٰذا مجموعی طور پر اس ضمن میں اٹھنے والے اخراجات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔
اگر سولر پینلز کی طلب میں زیادہ اضافہ نہ ہوا تو عین ممکن ہے کہ سولر پینلز کی قیمت میں مزید مگر معمولی کمی رونما ہو جائے گی جس کا بہرحال فائدہ شہریوں کو پہنچے گا۔