پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے واضح کردیا ہے کہ ان کی ہونے والی شریک حیات کیسی ہونی چاہییں اور وہ کون سی خوبیاں ہیں جو وہ ان میں دیکھنا چاہیں گے۔
ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اینکرز کے دلچسپ سوالات کے اتنے ہی دلچسپ اور بے ساختہ انداز میں جواب دیے جس پر شو میں موجود حاضرین بھی خوب محظوظ ہوئے اور انہیں اپنے پسندیدہ کرکٹر و قومی ہیرو کے شادی کے حوالے سے خیالات جاننے کا موقع بھی ملا۔
اینکر حنا نیازی نے جب بابر اعظم سے پوچھا کہ وہ اپنی شریک حیات کا انتخاب خود کریں گے یا ان کے گھر والے تو انہوں نے جواب دیا کہ چاہے دونوں میں سے جو بھی ڈھونڈے خاتون کی گھر والوں سے ذہنی ہم آہنگی ہونی چاہیے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کبھی آپ کا کسی من چلی خاتون پرستار سے واسطہ پڑا ہے جس کے کسی عمل نے آپ کو چونکا دیا ہو تو انہوں نے کہا کہ یہ تو آئے روز کا ہی معاملہ ہے۔انہوں نے ایسا کوئی واقعہ تو نہیں سنایا بس یہ کہہ کر بات ختم کردی کہ ’کبھی کوئی لیٹر تو کبھی کچھ آجاتا ہے‘۔
ویٹرن قومی کرکٹر رمیز راجا نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ شادی کریں گے اس پر انہوں نے تنک کر کہا کہ ’کیا مطلب ہے کیوں نہیں کروں گا‘۔ پھر اگلے سوال پر کہ کب کریں گے تو انہوں نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا کرکٹ کا شیڈول بھی مدنظر رکھنا ہوگا کیوں کہ اب مستقل میچز ہوں گے کوئی فری ٹائم نکالنا ہوگا‘۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ’وہ لڑکی دیکھیں گے، دیکھ نہیں چکے‘۔
رمیز راجا نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ کی ہونے والی دلہن کو کرکٹ کا شوق ہونا چاہیے یا نہیں تو اس پر انہوں نے کہا کہ شوق نہ ہو تو بھی ٹھیک ہے۔
بابر اعظم سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی دلہن پاکستانی ہونی چاہیے یا کوئی اطالوی دوشیزہ اس پر انہوں نے چونک کر کہا کہ اطالوی! کیا ہم کوئی کھانا کھانے جا رہے ہیں؟
حنا نیازی نے بابر اعظم سے دریافت کیا کہ ان کی شریک حیات میں کون کون سی خوبیاں ہونی چاہییں تو قبل اس کے کہ وہ کوئی جواب دیتے رمیز راجا نے خود ہی جواب دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ سیدھے بلے سے کھیلے اور باؤنسر بخوبی کھیلے‘۔ اس پر بابر اعظم نے کہا کہ اسے ’تھرو ڈاؤن‘ آنی چاہیے (کرکٹ کی نیٹ پریکٹس میں ایک آلے روبو آرم کی مدد سے گیند پھینکنا)۔
بابر اعظم نے کہا کہ ہماری ذہنی ہم آہنگی ہونی چاہیے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ’کیا پیاری بھی ہو‘ تو اس پر انہوں نے کہا کہ ’ظاہر سی بات ہے‘۔ ان کے اس بے ساختہ جواب پر اینکرز اور حاضرین دونوں ہی ہنس پڑے۔