بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ سے بھونڈا اور مضحکہ خیر مقدمہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ جو پیسہ باہر سے وطن واپس لایا گیا وہ نہ صرف یہ کہ قومی خزانے میں موجود ہے بلکہ حکومت اس پر اربوں روپے کا منافع بھی کما رہی ہے۔ یہ رقم ملک ریاض اور برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں براہ راست سپریم کورٹ بھیجی گئی، میری حکومت کا اس معاہدے میں کردار صرف اس معاہدے کی تفصیلات پبلک نہ کرنے کا تھا۔ نہ تو یہ رقم کسی بھی عدالت میں ریاست پاکستان کی ملکیت ٽابت ہوئی اور نہ ہی یہ کسی عدالت میں جرم ثابت ہوئی۔
اڈیالہ جیل میں قید بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے بذریعہ ایکس پوسٹ اپنے پیغام میں کہا کہ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 2019کے آخر سے مئی 2023 تک حکومتِ پاکستان وطن واپس آنے والے اس پیسے پر 13 ارب 94 کروڑ روپے کا منافع کما چکی ہے جبکہ مئی 2023 سے آج تک کمائے گئے منافع کے اعداد و شمار آنا ابھی باقی ہیں۔ شوکت خانم اور نمل کی طرح القادر ٹرسٹ بھی میری یا میرے اہلخانہ کی ملکیت ہے نہ ہی میں نے اس سے ایک پائی کا ذاتی فائدہ اٹھایا۔
اڈیالہ جیل میں ناحق قید بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا خصوصی پیغام!
13 مئی 2024
(۱)
اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ یہاں ایک خود ساختہ ”بادشاہ سلامت“ فیصلے کرتے ہیں۔ جب کسی ملک میں حکومت ایسے لوگوں کو ملتی ہے جن کے پاس مینڈیٹ نہیں ہوتا…— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 13, 2024
علومِ اسلامیہ اور جدید مضامین پر غریب بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی کے لیے ویران اور بیابان زمین پر قائم کی گئی القادر یونیوسٹی کا مکمل نظم و نسق ٹرسٹ کے ذمے ہے جو ہرگز میری یا میرے اہلخانہ میں سے کسی کی ملکیت نہیں چنانچہ اس بھونڈے اور بے بنیاد مقدمے کے محرکات مکمل طور پر سیاسی ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ملک کی بد قسمتی ہے کہ یہاں ایک خود ساختہ بادشاہ سلامت فیصلے کرتے ہیں۔ جب کسی ملک میں حکومت ایسے لوگوں کو ملتی ہے جن کے پاس مینڈیٹ نہیں ہوتا تو ملک فساد اور انتشار کی نذر ہو جاتا ہے۔
یہ جو انتشار آج کشمیر میں نظر آرہا ہے اس کے پاکستان بھر میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ پورے ملک میں فارم 47 والی جعلی حکومتیں قائم کر دی گئی ہیں۔ جمہوریت کا فائدہ یہ ہے کہ حکومت عوام کی منتخب کردہ ہوتی ہے جس کے پیچھے عوام کھڑے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں
عوام اپنی منتخب کردہ حکومت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اگر کوئی تنازع کھڑا ہو جائے تو بات چیت کے ذریعے اس کا حل نکل آتا ہے، مگر جس قسم کی جعلی مسلط شدہ حکومتیں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، پنجاب اور پاکستان میں قائم کردی گئی ہیں ان کا عوام سے کوئی رشتہ نہیں چنانچہ ہر جانب بےچینی اور مایوسی ہے۔
فارم 47 زدہ حکومتوں کے خلاف بجٹ کے موقع پر اور شدید ردعمل آئے گا۔ بدقسمتی سے ملک میں ایک مصنوعی سیٹ اپ عوام پر تھوپ دیا گیا ہے، نگران وزیراعظم کاکڑ اور راولپنڈی کے کمشنر نے سچ بیان کرکے اس حکومت کی اصلیت کو بے نقاب کر دیا ہے۔
اس حکومت کی بالکل کوئی حیثیت نہیں۔ SIFCجیسا غیر آئینی ادارہ اس ملک پر تھوپ دیا جاتا ہے اور کوئی نہیں بولتا۔ اس کا ایک ہی کام تھا کہ ملک میں پیسہ لائے گا جبکہ پاکستان بزنس کونسل نے کھل کر بتا دیا ہے کہ پیسہ ملک میں آنے کے بجائے باہر جا رہا ہے۔
ایک طرف قوم کو زرعی انقلاب کی ٹرک کی بتی پیچھے لگایا گیا اور دوسری طرف گندم درآمد کرکے اربوں کی دیہاڑیاں لگائی گئیں جس سے گندم کا کاشتکار معاشی طور پر قتل ہوگیا۔ اس جعلی سیٹ اپ میں حکومت ان لوگوں کو دیدی گئی ہے جن کی اپنی ساری دولت ڈالر کی شکل میں باہر پڑی ہوئی ہے۔
لیڈر کو قربانی دینا پڑتی ہے اور نواز اور زرداری کا یہ گروہ کسی صورت قربانی نہیں دیے گا نہ ہی یہ لوگ اپنا پیسہ ملک میں واپس لائیں گے ۔ ان کے حرام کے پیسے پر جنرل مشرف اور بعد کے ادوار میں آئی ایس آئی نے مجھ سمیت سب کو خود تفصیلات فراہم کیں اور آج ان کو ہمارے سروں پر مسلط کر دیا گیا ہے اور ان کی صفائیاں دیتے پھر رہے ہیں۔
اس جعلی نظام کو قوم پر مسلط کرنے کا مقصد صرف اس ایک آدمی کی طاقت میں اضافہ کرنا ہے جس نے اپنی ذاتی طاقت کے حصول کے لیے پورے ملک کو تباہ کردیا ہے۔ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ نے واضح کر دیا تھا کہ کس طرح ایک شخص یحییٰ خان نے اپنی ذاتی طاقت بڑھانے کے لیے ملک کو ٹوٹنے دیا۔ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پاکستان کے ہر شہری کو پڑھنی چاہیے تاکہ سب کو پتا چل سکے کہ یحییٰ خان اور شیخ مجیب الرحمن میں سے غدار کون تھا۔
میں اس وقت جیل میں اس وجہ سے ہوں کیونکہ میرے جیل سے باہر ہونے سے بادشاہ کی طاقت کم ہوگی۔ 9 مئی کو صبح پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ اور پاکستان کے سب سے زیادہ اعزازات، تمغے جیتنے والے شخص کو جس طرح ہائیکورٹ سے اغواء کیا گیا اس کا مقصد عوام کو اشتعال دلانا تھا جبکہ میں نے اس دن صبح اپنے ویڈیو پیغام میں واضح طور پر کہا تھا کہ اگر میری گرفتاری مقصود ہے تو وارنٹس دکھائیں اور گرفتار کرلیں میری جانب سے کوئی مزاحمت نہیں ہوگی۔
(۳)
القادر سے بھونڈا اور مضحکہ خیر مقدمہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ جو پیسہ باہر سے وطن واپس لایا گیا وہ نہ صرف یہ کہ قومی خزانے میں موجود ہے بلکہ حکومت اس پر اربوں روپے کا منافع بھی کما رہی ہے۔ یہ رقم ملک ریاض اور برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان معاہدے جے نتیجے میں…— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 13, 2024
9 مئی سے پہلے 25 مئی 2022، 3 نومبر 2022، 8 مارچ 2023، 14 مارچ 2023 اور 18 مارچ 2023 کو مجھے راستے سے ہٹانے اور میری جماعت کے خلاف طاقت کے بہیمانہ استعمال کے ذریعے ہمیں ہدف بنانے کی کوششیں کی گئیں تاہم میں اور میری جماعت مکمل طور پر پرامن رہے اور کسی قسم کے اشتعال کا شکار ہوئے بغیر آئین و قانون کے دائرے میں اپنی جائز اور قانونی سیاسی جدوجہد آگے بڑھاتے رہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر اور چیف آف آرمی سٹاف دھمکی آمیز سیاسی بیانات داغ رہے ہیں اور فوج کو سیاست میں ملوث کر رہے ہیں جس سے فوج کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ جب سیاسی بیانات اور پریس کانفرنسز کی جائیں گے تو سیاسی جماعت ان کا جواب دینے کا حق رکھتی ہیں۔ 9 مئی کی صبح میرا ہائیکورٹ سے غیر قانونی اغوا لندن پلان کا حصہ تھا جس پر آرمی چیف مجھ سے معافی مانگیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے بے شرم شخص میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا جس نے تاریخ کا کرپٹ ترین الیکشن کروایا جس پر فافن اور پلڈاٹ جیسے اداروں نے اپنی تفصیلی آبزرویشن دیں اور ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا۔ راولپنڈی کے کمشنر اور نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے عائد کردہ الزامات اور اعترافات کی تحقیقات چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کی ذمہ داری تھی مگر وہ خود اس ساری دھاندلی کا حصہ تھے نتیجتاً تحقیقات کے بجائے اعترافی بیان دینے والے کمشنر ہی کو غائب کر دیا جاتا ہے۔
قوم یاد رکھے یہ ملک میرا ملک ہے جسے چھوڑ کر باہر جانے کو میں ہرگز تیار نہیں ہوں۔ اسی طرح ڈیل کا بھی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستان کو ڈنڈے کے زور پر چلایا جا رہا ہے۔ ہمارا ٹوٹل ریونیو 13.9 کھرب روپے ہے جبکہ ہمیں سالانہ 9.8 کھرب روپے سود کی مد میں ادا کرنا ہوتے ہیں۔ ملک ایسے ڈنڈے کے زور پر ہرگز نہیں چل سکتا۔