ڈاکٹر عمر عادل نے اپنی سابقہ اہلیہ سے طلاق کے باوجود اچھے رشتے کو برقرار رکھنے کا اپنا تجربہ شیئر کیا تو سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔
حالیہ انٹرویو میں طلاق کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر عادل نے کہا کہ ‘طلاق کے وقت تک، میرے بچے بڑے اور بالغ ہو چکے تھے۔ طلاق بچوں کے لیے کوئی آسان چیز نہیں ہوتی، بچے اور میاں بیوی بہت سی چیزوں سے گزرتے ہیں۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ ‘طلاق کے بعد، میرے بچوں نے تسلیم کیا کہ زہریلے رشتے میں رہنے کے بجائے طلاق لے لینا بہتر ہے، اب جب بھی میرے بچے مجھ سے ملنا چاہتے ہیں، وہ گھر آجاتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ،’میری سابقہ اہلیہ بھی میرے گھر آتی ہیں، پورے اختیار کے ساتھ یہاں رہتی ہیں اور مجھے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘
عادل کا کہنا تھا کہ بریک اپ، طلاق اور ہر رشتے کے کچھ اصول ہوتے ہیں۔ بریک اپ یا طلاق کا مطلب صرف اپنے پارٹنر سے نفرت کرنا نہیں ہوتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ‘میری سابقہ بیوی میرے لیے اجنبی کی طرح ہے، لیکن ہمارا ماضی میں رشتہ تھا اور اسی لیے وہ میرے اچھے رویے کی مستحق ہے۔ طلاق کے بعد اپنے ساتھی سے نفرت کا اظہار کرنا ضروری نہیں ہے۔‘
سابقہ بیوی کے ساتھ اس طرح کے تعلقات رکھنے کے حوالے سے ان کے بیانات کو عوامی سطح پر شدید ردعمل مل رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ان کے بیانات اسلام کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہیں اور طلاق کے بعد میاں بیوی کا ساتھ رہنا سراسر اسلام کے خلاف ہے۔ اسلام طلاق سے پہلے اختلافات کو دور کرنے اور طلاق کے بعد ایک دوسرے کے لیے گنجائش پیدا نہ کرنے پر زور دیتا ہے۔