سپریم کورٹ نے صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف از خود نوٹس کی 13 مئی کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔
مزید پڑھیں
حکمنامے کے مطابق سینیئر صحافی ابصار عالم، مطیع اللہ جان اور اسد طور سے متعلق رپورٹس پیش کی گئیں تاہم ان پر حملوں سے متعلق پولیس رپورٹ اور تفتیش مایوس کن ہے۔
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ پولیس افسران صحافیوں پر حملوں اور اغوا کے معاملات کی درست تفتیش نہیں کر رہے اور ان کی رپورٹس سے تفتیشی افسران کی نااہلی ظاہر ہوتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ مطیع اللہ جان اور اسد طور سے چھینے گئے موبائل فون تاحال ریکور نہیں کیے گئے۔
حکمنامے میں عدالت کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد نے بھی پولیس تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور تحقیقاتی ٹیم تبدیل کرنے بارے آگاہ کیا۔
عدالت نے امید ظاہر کی کہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم تبدیل کر کے درست تفتیش کی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اسد طور پر حملہ آوروں کے خاکے انعامی رقم کے ساتھ اخبارات میں شائع کیے جائیں۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا ریگولیٹ کرنے سے متعلق درخواستیں دائر ہونے کا ریکارڈ جمع کرایا جائے۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔