بڑھتا وزن ہمیشہ سے لوگوں کا اہم مسئلہ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ وزن کم کرنے کے لیے کئی طرح کے حربے استعمال کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2 سیماگلوٹائیڈ دوا جسے ویگووی اور اوزیمپک کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے، وزن کم کرنے کے لیے مفید ہیں۔
مزید پڑھیں
تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ وزن کم کرنے کے ساتھ ساتھ یہ دوا دل کے مسائل کو بھی کم کردیتی ہے، اس سے ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کی سربراہی کرنے والے پروفیسرجان ڈین فیلڈ نے کہا کہ سیماگلوٹائیڈ بلڈ شوگر، بلڈ پریشر یا سوزش پر مثبت اثرات کے ساتھ ساتھ دل کے پٹھوں اور وریدوں پر براہ راست مثبت اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
اٹلی میں یورپی کانگریس آن اوبیسٹی (ای سی او) میں مطالعہ پیش کرنے سے پہلے پروفیسر ڈین فیلڈ نے کہا کہ ایک اہم دریافت ہوئی ہے، جس کے ‘اہم طبی اثرات’ ہیں، اس کا موازنہ 1990 کی دہائی میں اسٹیٹن نامی کولیسٹرول سے لڑنے والی گولیوں سے کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سیماگلوٹائیڈ ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ کم کرتی ہے، 20 ہفتوں تک سیماگلوٹائیڈ استعمال کرنے والے 62 فیصد مریضوں نے اپنا 5 فیصد وزن کم کیا، ان مریضوں میں یکساں طور پر ہارٹ اٹیک، فالج یا ہارٹ فیل ہونے کے خطرے میں کمی ہوئی۔
بی بی سی ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام سے بات کرتے ہوئے پروفیسر ڈین فیلڈ نے کہا کہ یہ دوا موٹاپے کے علاج میں ‘ممکنہ طور پر اہم مقام’ رکھتی ہے، ‘بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کا وزن زیادہ ہے یا موٹاپا ہے، سیماگلوٹائیڈ ایسے لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے، یہ نہ صرف وزن کم کرتی ہے بلکہ دل کی بیماریوں کے خلاف بھی مفید ہے۔
ایسی دواؤں کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے، پروفیسر رامین شکور
برائٹن یونیورسٹی میں امراض قلب کے ماہر پروفیسر رامین شکور(جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے) نے کہا ہے کہ ایسی دواؤں کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے، ہم اس طریقہ کار اور حیاتیاتی عمل کے بارے میں واضح نہیں ہیں جس کے ذریعے سیماگلوٹائیڈ دل کے امراض سے ہونے والی اموات کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
پروفیسر رامین شکور کے مطابق یہ دوا لبلبے کی سوزش اور گلے کے کینسر کا خطرہ بن سکتی ہے، ان ادویات کے نقصانات ہیں جو اکثر بیان نہیں کیے جاتے، ڈاکٹروں کی نگرانی میں یہ دوا استعمال کرنی چاہیے۔